ذریعہ ٔ سکون
قرآن کی سورہ نمبر تیس میں ارشاد ہوا ہے: خلق لکم من أنفسکم أزواجاً لتسکنوا إلیہا (الرّوم: 21) یعنی خدا نے تمھاری جنس سے تمھارے لیے جوڑے پیدا کیے، تاکہ تم اُن سے سکون حاصل کرو۔ اِس آیت میں سُکون سے مراد صرف معروف اِزدواجی سکون نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد زیادہ برتر سکون ہے۔ اِس کا مطلب ہے— زندگی کا رول ادا کرنے کے لیے ایک پُرسکون پارٹنر حاصل کرنا:
To find a peaceful partner for playing a greater role in life.
اِس دنیا میں کوئی بڑا کام صرف اجتماعی کوشش کے ذریعے ممکن ہے۔ اکیلا ایک آدمی کوئی بڑا کام نہیں کرسکتا۔ اِس اجتماع کی پہلی اور فطری صورت نکاح کے ذریعے ایک عورت اور ایک مرد کا باہم اکھٹا ہونا ہے۔ دو روحوں کا یہ اجتماع سب سے زیادہ کامیاب اجتماع ہے۔ یہ واحد اجتماع ہے جس میں طَرفین قلبی سکون اور کامل اعتماد کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھی بنتے ہیں۔
نکاح کے ذریعے ایک عورت اور ایک مرد کی یک جائی اِس دنیا میں میں بننے والی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ طرفین کو اگر اس کا احساس ہو تو وہ اِس کو ایک عظیم نعمت سمجھیں اور دونوں مل کر اتنا بڑا کام کریں جو انسانوں کی کوئی دوسری کمپنی نہیں کرسکتی۔
اِس معاملے کی ایک مثال فرانس کے ایک جوڑے کی ہے۔ اُن کا نام پیرے کیوری (وفات: 1906) اور میری کیوری (وفات: 1934) تھا۔ اِن دونوں نے مل کر بہت اہم کام کیا۔ ماڈرن سائنس میں ان کا کام اتنا بڑا تھا کہ ان کو 1903 اور 1911 میں نوبل پرائز دیے گیے۔ یہی امکان ہر عورت اور ہر مرد کے لیے موجود ہے۔ اپنے اپنے میدان کے اعتبار سے ہر جوڑا یہی کام انجام دے سکتا ہے۔
فطرت نے ہر عورت اور ہر مرد کو اعلیٰ صلاحیت دی ہے۔ جو لوگ بھی جدوجہد کی مطلوب شرط کو پورا کریں، وہ اپنے اپنے دائرے میں اِس قسم کی اعلیٰ کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔بدقسمتی سے عورت کا برتر رول، شعوری طورپر، نہ مشرقی دنیا دریافت کرسکی اور نہ مغربی دنیا۔