صحبت کا اثر

شیخ مصلح الدین سعدی شیرازی (وفات: 1291 ء) کی کتاب ’’گُلستاں ‘‘ بہت مشہور ہے۔ اِس کتاب میں کہانی کے انداز میں اخلاقی تعلیم دی گئی ہے۔ ایک کہانی یہ ہے کہ شیخ ایک باغ میں گئے۔ وہاں ایک مقام پر انھوں نے پایا کہ وہاں کی مٹی سے خوش بو آرہی ہے۔ انھوں نے مٹی سے پوچھا کہ تمھارے اندر یہ خوش بو کہاں سے آگئی۔ مٹی نے کہا کہ دیکھو، یہاں گلاب کا درخت اُگا ہوا ہے۔ اس کی شاخوں پر خوش بودار پھول ہیں۔ میں خوش بودار پھولوں کے پڑوس میں رہتی ہوں۔ اِن خوش بودار پھولوں نے مجھ کو بھی خوش بو دار بنا دیا:

جمالِ ہم نشیں، درمن اثر کرد        وگرنہ، من ہُما خاکم کہ ہستم

یہ کہانی تمثیل کے روپ میں صحبت کے اثر کو بتارہی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ زندہ انسانوں کی صحبت آدمی کے اوپر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ اچھے لوگوں کی صحبت سے آدمی اچھا بن جاتا ہے، اور برے لوگوں کی صحبت میں آدمی بُرا بن جاتا ہے۔ اِسی لیے فارسی شاعر نے کہا ہے:

صحبتِ صالح تُرا، صالح کُند        صحبتِ طالح تُرا، طالح کند

کسی بگڑے ہوئے آدمی کو درست کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اس کو اچھے لوگوں میں اٹھنے بیٹھنے کا موقع دیاجائے۔ کوئی بھی آدمی اگر لمبی مدت تک اچھے لوگوں میں بیٹھے تو ضرور وہ ان سے متاثر ہوگا۔ یہ ایک فطری قانون ہے۔ اِس قانون میں مشکل ہی سے کوئی استثنا ملے گا۔

تاہم، صحبت کو مفید بنانے کی ایک لازمی شرط ہے، اور وہ صبر ہے۔ جب بھی ایسا ہو کہ اچھے لوگوں کی صحبت میں ایک بُرا آدمی آجائے تو اچھے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس کے معاملے میں صبر وتحمل سے کام لیں۔ وہ پہلے ہی دن اس کے معاملے میں تبدیلی کی امید نہ رکھیں۔ وہ تبدیلی اور اصلاح کے معاملے میں انتظار کریں۔ وہ اِس حقیقت کو جانیں کہ یہ معاملہ اچانک تغیر کا نہیں ہے، بلکہ بتدریج تغیر کا ہے— ہر آدمی کی اصلاح ممکن ہے، بشرطیکہ مُصلح اس کاانتظار کرسکے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom