اختلاف كو انساني زندگی سے ختم كرنا ممكن نهيں۔اس دنیا میں كوئي بھي سماج فرق و اختلاف سے خالي سماج نهيں۔ پیدائش کے اعتبار سے، ہر مرد مسٹر ڈفرنٹ ہوتا ہے اور ہر عورت مس ڈفرنٹ۔یہ فرق و اختلاف خود خدا کے تخلیقی نقشہ کا ایک لازمی حصہ ہے۔ایسی حالت میں قابلِ عمل صورت صرف یہ ہے کہ اختلاف کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کا اصول اختیار کیا جائے، نہ کہ اس کو مٹانے کا۔ فطرت کے اس اصول کا تعلق مذہبی معاملہ سے بھی ہے اور سیکولر معاملہ سے بھی۔یہ فرق و اختلاف کوئی بُرائی نہیں،بلكه وه ترقي كے ليے زينے كي حيثيت ركھتا هے۔ قرآن كے مطابق، صلح بہتر ہے۔ صلح كيا ہے—اختلاف کو مٹانے پر زور نہ دينا بلکہ اختلاف کو گوارا کرتے ہوئے بهتر تعلقات کو برقرار ركھنے كي کوشش كرنا۔دوسرے الفاظ ميں ’’اختلاف کے باوجود اتحاد‘‘۔ يعني رائے کی سطح پر اختلاف، سماج کی سطح پر خوش گوار تعلق۔ يهي اس دنيا ميں منصوبه تخليق كے مطابق، ترقي كا راز هے۔