ڈارون اور ڈارون ازم
چارلس رابرٹ ڈاروِن (وفات: 1882) نظریۂ ارتقا کی نسبت سے بہت مشہور ہے۔ اِس سلسلے میں اُس نے دو کتابیں لکھیں۔ اِن دونوں انگریزی کتابوں کے نام یہ ہیں:
On the Origin of Species
The Descent of Man
’اوریجن آف اسپیشیز‘ کے نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آغازِ انواع کے موضوع پر ہے۔ مگر اصلاً اُس کا موضوع انواعِ حیات کی تعبیر ہے۔ اِس لحاظ سے غالباً اس کا زیادہ صحیح نام تعبیرِ انواع (Interpretation of Species) ہونا چاہیے۔
ڈارون کی کتاب کے چھپنے کے بعد مسیحی چرچ کی طرف سے اس کی سخت مخالفت کی گئی۔ چناں چہ لوگوں نے یہ سمجھ لیا کہ ڈارون ازم خدا کے وجود کی نفی ہے، مگر یہ درست نہیں۔ ڈارون کی کتاب ’اوریجن آف اسپیشیز‘ میں ایک سے زیادہ بار خدا(God) کا نام آیا ہے۔ اُس نے اپنی یہ کتاب اِن الفاظ کے ساتھ ختم کی ہے کہ— خالق نے ابتدا میں زندگی کی ایک یا کئی شکلیں پیدا کیں اور پھر اُس سے بہت سی انواعِ حیات وجود میں آگئیں۔ تخلیق کا یہ تصور کتنا عظیم ہے:
There is grandeur in this view of life, with its several powers, having been originally breathed by the Creator into a few forms or into one: and that, whilst this planet has gone cycling on according to the fixed law of gravity, from so simple a beginning endless forms most beautiful and most wonderful have been, and are being evolved.
ڈارون اپنی آخری عمر میں ناقابلِ تشخیص اَمراض کا شکار ہوگیا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی کتاب میں دی ہوئی متضاد تعبیرات(contradictory explanations) سے سخت غیر مطمئن تھا۔ اُس پر دوبار دِل کا دورہ پڑا اور اِسی میں اُس کا انتقال ہوگیا (B-5/496)