نظریاتی صحبت

جو اہل ایمان پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے معاصر تھے، جن کو یہ موقع ملا کہ وہ پیغمبر اسلام سے ملاقات کریں، اور براہ راست طور پر آپ سے دین کی تعلیم حاصل کریں، ان کو صحابہ یا اصحاب رسول کہا جاتا ہے۔ اصحاب رسول کا یہ گروہ زیادہ تر قدیم عرب سے تعلق رکھتا تھا۔ ان کی تعداد عورت اور مرد کو ملا کرتقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار بتائی جاتی ہے۔ معلوم طور پر ابو الطفیل عامر بن واثلہ کنانی آخری صحابی رسول تھے۔ ان کی وفات غالباً 100 ھـ میں مکہ میں ہوئی۔

تاہم پیغمبر اسلام کی ایک توسیعی صحبت (extended companionship)وہ ہے، جس کو نظریاتی صحبت کہا جاسکتا ہے۔ صحبت کی یہ نسبت بعد کےز مانے میں بھی بدستور جاری ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو محمد بن عبد اللہ کو رسول کی حیثیت سے دوبارہ دریافت کریں۔ جو آپ کی سنت کو اور آپ کے مشن کو اپنی زندگی میں کامل طور پر اپنائیں۔ یہ معاملہ ان کے لیے اتنا بڑا کنسرن (concern)بن جائے کہ وہ ہمیشہ اس سوچ میں رہیں کہ رسول اللہ کا طریقہ حقیقۃً کیا تھا، آپ نے اپنا مشن کس طرح چلایا۔ جو لوگ پیغمبر اسلام کو اس طرح اپنا کنسرن بنائیں، اور اپنی سوچ میں پیغمبر اسلام کو شامل کریں، وہ گویا کہ فکری اور نظری اعتبار سے رسول اللہ کی صحبت میں جی رہے ہیں۔ وہ آج بھی رسول اللہ کے فیض سے اپنا حصہ پارہے ہیں۔ وہ گویا کہ پیغمبر کو نہ دیکھتے ہوئے بھی اس کو دیکھ رہے ہیں، وہ گویا کہ پیغمبر کی صحبت میں نہ ہوتے ہوئے بھی پیغمبر کی صحبت کا فائدہ حاصل کررہے ہیں۔ ایسے لوگوں کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ وہ نظریاتی معنوں میں اصحاب رسول کے گروہ میں شامل ہوئے۔

عملی معنوں میں صحبت رسول کی نسبت صرف ان لوگوں کو ملی جو آپ کے ہم زمانہ تھے۔ لیکن نظریاتی معنوں میں صحبت رسول کی نسبت ان شاء اللہ ان لوگوں کو بھی ملے گی، جو پیغمبر اسلام کو اپنا کنسرن بنائیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے مطالعہ اور غور وفکر کے ذریعے پیغمبر کو دوبارہ دریافت کریں گے، اور نظریاتی معنوں میں وہ صحابیٔ رسول قرار پائیں گے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom