تاریخ کاسفر

اللہ کی سب سے بڑی صفت یہ ہے کہ وہ رب العالمین ہے۔ربً یربًُ کا مطلب عربی زبان میں ہوتا ہے:إنشاء الشیء حالا فحالا إلى حدّ التمام (المفردات فی غریب القرآ ن للراغب الأصفہانى، رب)۔ یعنی کسی چیز کو درجہ بدرجہ ترقی دے کر اس کوکمال تک پہنچانا۔ رب العالمین کی اس صفت کا اظہار مادی کائنات میں بھی ہوا ہے، اور انسانی تاریخ میں بھی۔

قرآن میں سات بار یہ بات کہی گئی ہے کہ اللہ نے زمین و آسمان کو چھ دنوں (ستۃ ایام) میں پیدا کیا۔ چھ دنوں سے مراد چھ ادوار (six periods) ہیں۔ قرآن سے یا سائنس سے واضح طور پر یہ معلوم نہیں ہوتا کہ چھ ادوار سے مراد کیا ہے۔ لیکن قیاسی طور پر اس کا ایک نقشہ بیان کیا جاسکتا ہے۔

1 - مادی کائنات کا غالبا پہلا دور وہ ہے جس کو قرآن میں اشارۃ رتق اور فتق (الانبیاء:30) کے الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔ بیسویں صدی کے آغاز میں دریافت ہونے والےاس عظیم کائناتی واقعہ کو فریڈ ہائل ( Fred Hoyle) نےبگ بینگ کا نام دیا ہے۔ اس کے مطابق کائنات اپنے آغاز میں ایک بہت بڑے ایٹم (super atom) کی شکل میں خلا میں پیدا ہوا۔ پھر اس گولے میں ایک دھماکہ ہوا۔ جس کے بعد اس گولہ کے تمام پارٹیکل وسیع خلا میں پھیل گئے اور دھیرے دھیرے موجودہ کائنات بنی۔

2 - دوسرا دور غالبا وہ ہے جس کو امریکی سائنسداں اَلَن بوس ( Alan Boss) نے لٹل بینگ کا نام دیا ہے۔یہ دور وہ ہے جو شمسی نظام (Solar System) سے شروع ہوا۔ یہ شمسی نظام ہماری قریبی کہکشاں (Milky Way) کے ایک کنارے پر واقع ہے۔ اس سے مراد وہ پوری دنیا ہے جس کو شمسی نظام کہا جاتا ہے۔اسی نظام کے اندر ہماری زمین (planet earth) واقع ہے۔

3 - مادی دنیا میں غالباًپیش آنے والا تیسرا بڑا واقعہ وہ ہے جس کو واٹر بینگ کہا جاسکتا ہے۔ زمین کی فضا میں پائی جانے والی دو گیسوں کی ترکیب سے سیال پانی وجود میں آیا۔ جو زندگی کے تمام اقسام کی اصل ہے۔

4 - مادی کائنات کا چوتھا واقعہ وہ ہے جس کو پلانٹ بینگ کہا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد زمین کی سطح پر ہرقسم کی ہریالی وجود میں آئی۔ اور زمین کا خشک کرہ ہر قسم کی ہریالی کے وجود میں آنے سے سر سبز و شاداب ہوگیا۔

5 - اس کے بعد زمین پر وہ واقعہ وجود میں آیا جس کو انیمل بینگ (animal bang) کہا جاسکتا ہے۔اس کے بعد زمین پر ہر قسم کے حیوانات وجود میں آئے، مثلاً مچھلی، چڑیا، ہر قسم کے چوپائے، اور کیڑے مکوڑے، وغیرہ۔ایک اندازہ کے مطابق زمین پر زندہ انواع کی تقریبا 8.7 ملین قسمیں ہیں۔

6 - اس سلسلے میں وہ آخری واقعہ پیش آیا جس کو ہیومن بینگ (human bang) کہا جاسکتا ہے۔ یعنی انسان کا پیدا ہونا، اور انسانی نسلوں کا زمین کے اوپر آباد ہونا۔ انسانی دور زمین کا آخری دور ہے۔اس کے بعد جو دور آئے گا، وہ آخرت کا ابدی دور ہوگا۔

انسانی تاریخ

یہی معاملہ انسان کے ساتھ پیش آیا۔ اللہ رب العالمین جس طرح عالم مادی کی ربوبیت کررہا ہے، اسی طرح وہ انسانی تاریخ کو بھی مینج (manage) کر رہا ہے۔ تاکہ وہ درست سمت میں سفر کرتے ہوئے اپنی آخری مطلوب منزل تک پہنچ جائے۔

مطالعہ بتاتا ہے کہ انسانی تاریخ کے سفر کے بنیادی طور پر چھ مراحل ہیں۔ یہ تاریخ انسانِ اول آدم سے شروع ہوئی، اور اب اکیسویں صدی میں وہ غالباً اپنے سفر کے آخری مرحلے میں پہنچ چکی ہے۔ یہ مراحل ممکن طور پر حسب ذیل ہیں — انبیاء کا دور، ابراہیمی منصوبے کا دور، خاتم النبیین کا دور، امت مسلمہ کا دور، مغربی اقوام کا دور،فائنل دور۔

اللہ رب العالمین نے انسان کو پیدا کرکے اس کو سیارۂ ارض (planet earth) پر آباد کیا۔ اس طرح انسان کی تاریخ بننا شروع ہوئی۔ تخلیقی منصوبہ (creation plan) کے مطابق،انسان کی آخری منزل جنت (Paradise) ہے۔ جنت گویا انسان کا ابدی ہیبیٹاٹ (eternal habitat) ہے۔ جنت وہ آفاقی جگہ ہے جہاں وہ لوگ ابدی طور پرر ہیں گے، جو موجودہ دنیا میں اپنے آپ کو جنت کے لیے اہل (competent) ثابت کریں۔

تخلیقی منصوبہ کے مطابق، انسان کی زندگی دوادوار میں تقسیم ہے۔ موت سے پہلی کی دنیا اور موت کے بعد کی دنیا۔ موت سے پہلے کی دنیاگویا ایک تربیت گاہ (nursery) کی حیثیت رکھتی ہے، اور موت کے بعد کی دنیا اس کا مطلوب ہیبیٹاٹ (habitat)ہے۔ جہاں اس کو کامل فل فِلمینٹ (fulfilment) کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملے گا۔دوسرے الفاظ میں یہ کہ موجودہ دنیا انتخاب کی دنیا (selection ground) ہے، اور بعد کی دنیا وہ ہے جہاں منتخب افراد اپنے آئڈیل کے مطابق ابدی طور پر زندگی گزاریں گے۔

رہنمائی کا انتظام

اس تخلیقی نقشے کے مطابق، انسان کے لیے ایک رہنمائی (guidance) کی ضرورت تھی۔ تاکہ یہاں پیدا ہونے والے عورت اور مرد صحیح راہ (right path) پر چلیں، اور غلط راہوں میں بھٹکنے سے اپنے آپ کو بچائیں۔ اس کے لیے خالق نے ہر نوعیت کا انتظام فرمایا۔ جولوگ اس انتظام سے رہنمائی لیتے ہوئے زندگی گزاریں، وہ یقینی طور پر غلط سمتوں میں بھٹکنے سے بچیں گے، اور اپنی زندگی کو فلاح کی زندگی بنانے میں کامیاب رہیں گے۔

رہنمائی کے معاملے میں خالق نے مختلف سطحوں پر اعلیٰ انتظام کیا ہے۔پہلی سطح فطرت کی سطح ہے۔ فطرت کی سطح پر انسان کو پیدائشی طور پر نیک اور بد کی تمیز(الشمس:8) عطا فرمائی ہے۔ انسان اگر اپنے شعور کو زندہ رکھے تو یقینا فطرت کی رہنمائی اس کے لیے کافی ہوجائے گی۔

دوسرا مرحلہ ارد گرد کی کائنات ہے۔ہمارے گرد و پیش جو مادی کائنات ہے، اس میں خالق نے ہر اچھی بات کے مادی نمونے (material illustrations) رکھ دیے ہیں۔ آدمی کا شعور اگر بیدار ہو تووہ اپنے گرد و پیش کی دنیا میں ہر دن اپنے لیے خاموش رہنمائی پاسکتا ہے۔

رہنمائی کی تیسری سطح یہ ہے کہ خالق نے ہر زمانے میں اور ہر مقام پر اپنے پیغمبر بھیجے، جو لوگوں کو ان کی اپنی قابل فہم زبان میں فلاح کا راستہ بتاتے رہے۔ ساتویں صدی میں خالق نے آخری پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا اور ان کے ذریعہ سے رہنمائی کی مستند کتاب (authentic book) بھیج دی۔ پیغمبر آخر الزمان کے بعد یہ رہنمائی اس طرح جاری ہے کہ ایک طرف قرآن اور پیغمبر کا اسوہ لفظی رہنمائی کی صورت میں موجود ہے۔ اور دوسری طرف اللہ کی توفیق سے زندہ رہنما برابر اٹھ رہے ہیں۔

اس حقیقت کو حدیث میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:إن اللہ یبعث لہذہ الأمة على رأس کل مائة سنة من یجدد لہا دینہا (سنن ابو داؤد، حدیث نمبر 4292)۔ یعنی بے شک اللہ اس امت کے لیےہر سو سال کے سرے پر ایسے افراد بھیجے گا جو اس کے لیے اس کے دین کی تجدید (revival) کرتے رہیں گے۔

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بعد کے زمانے میں پیغمبر کی آمد کا سلسلہ شخصی معنوں میں ختم ہوجائے گا، مگراس وقت بھی پیغمبرانہ رہنمائی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ امت میں ایسے اہل علم افراد پیدا ہوتے رہیں گے جو اللہ کی توفیق سے امت اور عام انسانوں کو خدائی سچائی سے باخبر کرتے رہیں۔ ان مجددین اور ان کے ساتھیوں کی درست کارکردگی کی یہ ضمانت ہوگی کہ لوگوں کو ہمیشہ یہ موقع حاصل رہے کہ ایسے ہر فرد کے کام کو قرآن و سنت کی روشنی میں جانچیں، اور صرف اس رہنمائی کو قبول کریں جو قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ہو۔ جو رہنمائی قرآن و سنت کے معیار (criterion) پر نہ اترے اس کو رد کردیا جائے۔

اس تشریح کے مطابق، انسانی تاریخ کا یہ سفر اپنے آخری مرحلے میں پہنچ چکا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ توبہ و استغفار کرکے وہ عمل کریں جو آخرت میں ان کے کام آنے والا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom