علم سے آغاز
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم ۵۷۰ ء میں مکہ میں پیدا ہوئے۔ ۶۱۰ ء میں آپ پر خدا کی طرف سے پہلے وحی اتری۔ یہ ابتدائی کلام جو خدا کی طرف سے آپ کو ملاوہ یہ تھا:
’’ پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ پیداکیا انسان کو علق سے۔ پڑھ اور تیرارب بڑا کریم ہے جس نے علم سکھایا قلم سے۔ا نسان کو وہ کچھ سکھایا جو وہ جانتا نہ تھا‘‘۔ (العلق:۱۔۵)
قرآن میں اتراہوا یہ پہلا کلام الہٰی بتاتا ہے کہ کسی حقیقی عمل کا آغاز کیاہے۔ یہ آغاز علم ہے۔ یعنی انسان کو باشعور بنانا۔ انسان کے اندر ذہنی تبدیلی لانا، انسان کے اندر فکری انقلاب پیدا کرنا۔ یہی انسانوں کے درمیان کسی حقیقی تحریک کاآغاز ہے۔ اس دنیا میں وہی انسانی تحریک کامیاب ہو سکتی ہے جو شعور کی بیداری سے اپنے کام کاآغاز کرے۔
علم طاقت ہے۔ علم اس دنیا میں سب سے بڑا ہتھیار ہے، ایک فرد کے لیے بھی اور پوری انسانیت کے لیے بھی۔ علم کاآغاز مائنڈ سے ہوتا ہے مگر وہ پوری خارجی دنیا کو مسخر کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔
علم کسی آدمی کی تکمیل ہے۔ علم کے بغیر کوئی انسان ادھورا انسان ہے۔ علم کے بعد وہ مکمل انسان بن جاتا ہے۔ علم سے خالی انسان صرف اپنی ذات کو جانتا ہے۔ علم کے حصول کے بعد آدمی پوری کائنات کو اپنے اندر سمولیتا ہے۔ علم کسی ناقص انسان کو ایک کامل انسا ن بنا دیتا ہے۔