ٹکراؤ  سے اعراض

  قرآن کی سورہ نمبر ۲۷ میں قدیم قوم سبا کا ایک واقعہ بیان ہوا ہے۔ اس واقعہ سے اجتماعی زندگی کا ایک اہم اصول معلوم ہوتا ہے۔ اس کی متعلقہ آیتیں یہ ہیں:

  ملکہ سبا نے کہا کہ اے دربار والو، میری طرف ایک باوقعت خط ڈالاگیا ہے۔ وہ سلیمان کی طرف سے ہے۔ اور وہ ہے۔ شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے کہ تم میرے مقابلے  میں سرکشی نہ کرو اور مطیع ہو کر میرے پاس آجاؤ۔ ملکہ نے کہا کہ اے دربار والو، میرے معاملہ میں مجھے رائے دو۔ میں کسی معاملہ کافیصلہ نہیں کرتی جب تک تم لوگ حاضرنہ ہو۔ انہوں نے کہا، ہم لوگ زور آور ہیں اور سخت لڑائی والے ہیں۔ اور فیصلہ آپ کے اختیار میں ہے۔ پس آپ دیکھ لیں کہ آپ کیا حکم دیتی ہیں۔ ملکہ نے کہا کہ بادشاہ لوگ جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو خراب کر دیتے ہیں اور اس کے عزت والوں کو ذلیل کر دیتے ہیں اور یہی یہ لوگ کریں گے۔(النمل:۲۹۔ ۳۴)

  اس آیت میں ملکہ سبا کے حوالے سے زندگی کا ایک اصول بتایا گیا ہے۔ وہ یہ کہ اقدام ہمیشہ نتیجہ کو دیکھ کر کرنا چاہیے، نہ کہ محض خواہش کی بنیاد پر۔ کسی کے خلاف اقدام کرنا اگر مثبت نتیجہ پیدا کرنے والا ہو  تو ایسے اقدام کو درست کہا جا سکتا ہے مگر جو اقدام الٹانتیجہ پیدا کرنے والا(counter productive) ہو، اس سے بچنا لازمی طور پر ضروری ہے۔

  عملی اقدام آئیڈیلزم کے تحت نہیں ہو تا بلکہ پریکٹکل کے تحت ہوتا ہے۔ اپنا ذاتی معاملہ ہو تو آدمی آئیڈیل بن سکتا ہے مگر اجتماعی معاملے میں ہر ایک کو پریکٹکل ہی بننا ہے، خواہ وہ کوئی عام آدمی ہو یا کوئی حکمراں ہو۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom