مسلمانوں کی قومیت

آزادی سے پہلے برّصغیر ہند میں قومیت کے مسئلہ پر دو نقطۂ نظر تھے۔ ایک اقبال کا۔ اُن کا کہنا تھا کہ قومیت کا تعلق مذہب سے ہے۔ دوسرا نظریہ مولانا حسین احمد مدنی کا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ موجودہ زمانہ میں قومیں اوطان سے بنتی ہیں۔ یعنی عقیدہ کا تعلق مذہب سے ہے اور قومیت کا تعلق وطن سے۔ میرے نزدیک مولانا حسین احمد مدنی کا نظریہ درست تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ مذہب کے اعتبار سے ساری دنیا کے مسلمانوں کا ایک مذہب ہے۔ مگر جہاں تک قومیت کا سوال ہے، اس کا تعلق وطن (homeland) سے ہے، یعنی جس مسلم گروہ کا جو وطن ہے وہی اُس کی قومیت ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندستان جیسے ملک پر اگر کوئی مسلم ملک حملہ کرے تو یہ حملہ مسلمانوں کے مذہب پر حملہ نہیں ہوگا بلکہ اُن کے مشترک وطن پر حملہ قرار پائے گا۔ وطن کے خلاف جارحیت کے معاملہ میں مسلمان بھی اُسی طرح دفاع کریں گے جس طرح اُن کے غیر مسلم برادران وطن کریں گے، خواہ یہ حملہ بظاہر کسی مسلم ملک نے کیا ہو یا غیر مسلم ملک نے۔(الرسالہ اگست، 2000، جودھپور کا سفر)

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom