دورِ قدیم، دورِ جدید

دورِ قدیم میں طاقت کو واحد معیار کا درجہ حاصل تھا۔ روایتی طور پرطاقت ور آدمی کو یہ حیثیت ملی ہوئی تھی کہ وہ طاقت کے بل پر جہاں چاہے اپنا دبدبہ قائم کرلے۔اور لوگ اس کو درست سمجھ کر قبول کرلیں۔ اس اعتبار سے گویا قدیم دور کا معاشرہ طاقت ور انسان کا معاشرہ تھا۔

موجودہ زمانے میں حقوقِ انسانی (human rights)کی تحریکیں نہایت زور و شور کے ساتھ چلیں۔ یہاں تک کہ دنیا میں عملاً ایک نیا معیار قائم ہوگیا۔ اب حقوق یافتہ طبقہ (privileged class) کا تصور ختم ہوگیا۔ اب ایک نیا دور شروع ہوا ہے جب کہ اصولی طور پر ساری اہمیت جوہرِ ذاتی (merit)کی ہے۔ آج کی دنیا میں ساری اہمیت صرف میرٹ (merit) کو حاصل ہے۔ آج کی دنیا مبنی بر میرٹ (merit-based) دنیا ہے۔ اگر آپ غلطی کرکے کسی کو جواز (justification) نہ دیں تو آپ کو یہ تجربہ پیش آنے والا نہیں کہ آپ اپنی صلاحیت کے اعتبار سے ایک چیز کے حقدار ہوں، پھر بھی وہ چیز آپ کو نہ ملے۔

زمانے کی اس تبدیلی نے آج ایک نیا امکان پیدا کردیا ہے ۔ وہ امکان یہ ہے کہ اگر آپ مکمل طور پر پر امن طریقہ (peaceful method) اختیارکریں تو کوئی آپ پر تشدد کرنے والا نہیں۔ کسی بھی مقام پر آپ کا راستہ رکنے والا نہیں۔ پر امن طریقہ کار کےذریعے آپ جومقصد چاہیں، اس کے لیے آزادانہ طور پر اپنا منصوبہ بنا سکتے ہیں، اور اس کو زیرِ عمل لاسکتے ہیں۔ مثلاً تجارت، تعلیم، دعوت الی اللہ ،وغیرہ۔

یہ امکان خاص طور پر ان لوگوں کے لیے اہم ہے جو تعلیم اور دعوت جیسے تعمیری میدان میں کام کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے زمانے میں جبر کا نظام تھا۔ اس لیے تعمیری میدان میں بھی آزادانہ کام کے مواقع حاصل نہ تھے۔ اب یہ رکاوٹ مکمل طور پر ختم ہوگئی ہے۔ اب ہر انسان اور ہر گروپ کو یہ موقع ہے کہ وہ اپنے تعمیری حوصلوں کو پوری طرح بر روئے کار لاسکیں۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom