خبرنامہ اسلامی مرکز — 241
نئی کتابیں: صدر اسلامی مرکز کی کتاب مطالعہ سیرت کا سندھی زبان میںترجمہ ’سیرت جو مطالعہ‘ کےنام سے شائع ہوچکاہے۔ سینٹر فار پیس اینڈ اسپریچوالٹی ، حیدرآباد ، پاکستان سے اس کتاب کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ وہاں سے سندھی زبان میں صدر اسلامی مرکز کی دوسری کتابیں بھی شائع ہوئی ہیں۔ مثلا قرآن جو مطالعہ (مطالعۂ قرآن)، حدیث جو مطالعہ (مطالعۂ حدیث)، اور تاریخ جا سبق (تاریخ کا سبق)۔
l صدر اسلامی مرکز کی کتاب دین کی سیاسی تعبیر (خلاصہ تعبیر کی غلطی) کا انگریزی ترجمہ شائع ہوچکا ہے۔ انگریزی میں اس کا نام ہےThe Political Interpretation of Islam : ۔ اس کتاب کو گڈورڈ بکس سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
l صدر اسلامی مرکز کے انگریزی مضامین کا ایک مجموعہ دی ٹرو فیس آف اسلام (The True Face of Islam) نام سے ہارپر کلین پبلیشر (Harper Collins)نے شائع کیا ہے۔ اس مجموعہ کو سی پی ایس دہلی کے ممبر مسٹر رامش صدیقی نے مرتب کیا ہے۔
میڈیا انٹرویو ز19 :نومبر 2015 کو پاکستان کے مشہور ٹی وی چینل جیو نیوز(GEO News) پاکستان کے سلیم خان صافی نے اپنے مشہور پروگرام جرگا کے لیےصدر اسلامی مرکزکا ایک انٹرویو ریکارڈ کیا ۔ انٹرویو کے زیادہ تر سوالات کا تعلق مسلمانوں کے موجودہ مسائل سے تھا۔ دورانِ انٹرویو جو بات کہی گئی ان میں سے ایک بات یہ تھی کہ کسی کام کو اس کے نتیجے کے اعتبار سے جانچا جائے گا۔ یہی اسلام کی تعلیم ہے۔ انٹرویو کے بعد انٹرویور کو صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک سیٹ دیا گیا، جسے انھوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔
l منصف چینل نئی دہلی کے نمائندہ مسٹر انظر اللہ نےاپنے پروگرام خاص ملاقات کے لیے اسلامی مرکز کا انٹرویو ریکارڈ کیا-دوران انٹرویو جو بات کہی گئی ان میں سے ایک یہ بات تھی کہ سماج میں وقوع پذیر ہونے والی ہر خرابی کا سدباب صرف حکومت کے ذریعے نہیں کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے سماج کو تیار کرنا ضروری ہے۔ انٹرویو کے بعد ان کو صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک سیٹ دیا گیا، جسے انھوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔
ملاقات: بنگلور کی این جی او، دی واک آف ہوپ (The Walk of Hope) کے میڈیا -کمیو نی کیشن کنوینر جناب پی این شاہ نواز صاحب نے صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کی ۔ اس ملاقات کا مقصد امن کے موضوع پر تبادلۂ خیال کرنا، اور دہلی میں ہونے والے ایک سیمینار کے لیے صدر اسلامی مرکز کو دعوت دینا تھا۔ یہ ملاقات یکم اکتوبر 2015 کو ہوئی۔ اس موقع پر انھیں صدر اسلامی مرکز کی نئی کتاب دی ایج آف پیس اور دوسرے لٹریچر دیے گیے۔
جدید دعوتی امکانات: دورِ جدید میں دعوت کےلیے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ساری دنیا اسلام کی بات سننا چاہتی ہے۔ ذیل میں اس کی کچھ مثالیں ملاحظہ ہوں:
l 15-19اکتوبر 2015 کو سالٹ لیک سٹی (یوٹاہ، امریکا) میں ورلڈ مذہبی پارلیمنٹ نےکانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس میں سی پی ایس انٹرنیشنل (یوایس اے) نے کتابوں کا ایک اسٹال لگایا اور شرکاء کے درمیان تقریباً ایک ہزار انگلش ترجمہ قرآن اور ایج آف پیس تقسیم کیا۔ یہ نہایت انوکھا تجربہ تھا۔ ہر شخص حق کا متلاشی تھا۔ اور ہر شخص نے نہایت خوشی اور شکریہ کے ساتھ اس تحفہ کو قبول کیا۔
l 28-30نومبر 2015 کو نئی دہلی میں ٹائمس لٹریری فیسٹول منعقد ہوا۔ اس میں سی پی ایس ممبر مس ماریہ خان نے ’ماڈرن انڈیاز سرچ فار اسپریچولٹی ‘ پر انگریزی زبان میں ایک خطاب کیا۔ اس کے بعد سوال وجواب کا سیشن بھی تھا۔ تمام سامعین نے اس تقریر کو پسند کیا۔ اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے سی پی ایس ٹیم کے ممبران نے مقررین اور سامعین کے درمیان ترجمہ قرآن اور دعوتی لٹریچر تقسیم کیے۔یہ پروگرام انڈیا کے مشہور انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا نے آرگنائز کیا تھا۔
5 l نومبر 2015 کو چنمیا مشن نے اپنے فاؤنڈر سوامی چنمیا نندا کے صدی جشن ولادت کے موقع پر ایک پروگرام نئی دہلی کے سری فورٹ میں کیا ۔ اس پروگرام میں مختلف مذاہب و فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی عزت افزائی کی گئی تھی، جن میں سے ایک صدر اسلامی مرکز تھے۔اس موقع پر سی پی ایس ممبران نے مختلف مذاہب کے مذہبی و سیاسی رہنماؤں کو انگلش ترجمۂ قرآن اور صدر اسلامی مرکز کے دعوتی لٹریچر دیے ،جسے تمام لوگوں نے خوشی اور شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔
22 l نومبر2015 کوصدر اسلامی مرکز نے انڈیا میں یہود کے مذہبی رہنما رِبائی مالیکر(Ezekiel Isaac Malekar) کے بیٹے کی شادی میں شرکت کی۔ یہاںدولہےکو بطور تحفہ تذکیر القرآن انگلش ، فیملی لائف اور دوسری کتابیں دی گئیں۔ اس کے علاوہ شادی میں شریک ہونے والے لوگوں کے درمیان انگریزی ترجمۂ قرآن تقسیم کیا گیا۔
l 24-27نومبر 2015 کو میسور میڈیکل کالج کی طرف سے میڈیکل و سوشل سائنس پر پہلی انٹرنیشنل ;کانفرنس سینیٹ بھون، یو ایم او، میں منعقد کی گئی۔ سنٹر فار پیس، بنگلور نے اس پروگرام میں شرکت کی اور قرآن ، اسپرٹ آف اسلام کے علاوہ دوسرے دعوتی لٹریچر شرکاء کے درمیان تقسیم کیے۔
l 5-6نومبر 2015 کو کلکتہ کے پارک گلیکسی میں فیشن-لائف اسٹائل فیسٹیوٹی کا انعقاد ہوا تھا۔ اس میں کلکتہ سی پی ایس ٹیم نے شرکت کی اور شرکاء سے انٹرایکشن کرکے ان کو دعوتی لٹریچر پیش کیا۔
17 l نومبر 2015 کو امیریکن ایمبسی اور وویکا نندا فاؤنڈیشن کے باہمی اشتراک سےنئی دہلی میں ’کاؤنٹرنگ ایکسٹرمزم ‘کے موضوع پر ایک پروگرام منعقد ہوا۔ اس پروگرام میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انڈیا میں امریکی سفیر مسٹر رچرڈ ورما اسلامی مرکز کے نائب صدر ڈاکٹر ثانی اثنین کا ذکر کیا ، اور کہا کہ ہمارے سماج کو اس طرح کے مزید لوگوں کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ صدر اسلامی مرکز نے ایک پینل ڈسکشن میں حصہ لیا،جس میں خطاب کے بعد سوال وجواب کا سیشن ہوا۔ لوگوں نے صدر اسلامی مرکز کی تقریر کو بہت زیادہ پسند کیا۔ دوران پروگرام تمام لوگوں کو صدر اسلامی مرکز کی کتابوں کا ایک سیٹ دیا گیا۔
پاکستان : سی پی ایس پاکستان نے کراچی انٹرنیشنل بک فیئر(2015)میں شرکت کی اور وہاں ایک اسٹال لگایا۔ بک فیئر میں آنے والے لوگوں نے صدر اسلامی مرکز کی کتابوں میں گہری دلچسپی دکھائی، خاص طورپر دی ایج آف پیس (The Age of Peace) ، پرافٹ آف پیس(The Prophet of Peace) کو لوگوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا ۔ اس کے علاوہ بڑی تعدادمیں لوگوں کے درمیان دعوتی لٹریچر تقسیم کیا گیا۔
تقسیم کار :سی پی ایس ممبئی نے اپنی حالیہ ماہانہ میٹنگ میں ممبئی کو تین ڈویزن میں تقسیم کیا ہے —ممبئی ویسٹ، ممبئی سنٹرل اور نوی ممبئی۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ آسانی کے ساتھ صدراسلامی مرکز کی کتابیں (دی ایج آف پیس، پرافٹ آف پیس، وغیرہ) انٹلکچولس میں زیادہ سے زیادہ پہنچائی جائیں۔ لہذا تینوں گروپ کے ممبران نے الگ الگ لوگوں کے درمیان کام کرنے کی ذمہ داری لی ہے۔
تاثرات : الرسالہ مشن اب انٹرنیشنل پیمانے پرپھیل رہا ہے۔ ذیل میں ایک خط نقل کیا جارہا ہے جوفلپائن سے پروفیسرمس بلنڈا نے لکھاہے۔واضح ہو کہ پروفیسر موصوفہ صدر اسلامی مرکز کے مشن کو بہت پسند کرتی ہیںاور صدر اسلامی مرکز کی کئی کتابوں پر تبصرہ بھی لکھ چکی ہیں :
Dear Rajat, I am glad to let you know that I included Maulana Wahiduddin Khan in the talk I gave this morning to secondary and elementary school social studies teachers about peace education as transformative education.
I do appreciate the fact that you have sent us a lot of copies of The Age of Peace. Henry distributed them to Muslim friends he knows and they do appreciate the book a lot. One copy was also given to his former mentor in philosophy, a Christian man, and he did express his appreciation of the book, saying that he came to know more about Islam through the book
It is wonderful to fulfill the calling of working for peace through education, in line with the goals of the Center for Peace and Spirituality. (Belinda F. Espiritu, University of the Philippines)