خبر نامہ اسلامی مرکز ۱۷۱

۱۔ اسلامی مرکز میں ہفتہ وار اسپریچول کلاس کا سلسلہ پابندی کے ساتھ جاری ہے۔ یہ کلاس ہر اتوار کو شام ۵ بجے سے ۷ بجے تک ہوتی ہے۔ ۱۵مئی ۲۰۰۵ سے اس میں ایک اضافہ کیا گیا ہے۔ مولانا محمد ذکوان ندوی کے تعاون سے ہر اتوار کی شام ساڑھے تین بجے سے پانچ بجے تک اردو اور عربی زبان کی کلاس ہوتی ہے۔ اس میں لوگ نہایت دلچسپی کے ساتھ شریک ہورہے ہیں۔ یہ ایک قسم کی لینگویج کلاس ہے۔ اس طرح ہر اتوار کو پہلے ڈیڑھ گھنٹہ کی لینگویج کلاس ہوتی ہے اور اس کے بعد د و گھنٹہ کی اسپریچول کلاس۔

۲۔ سائی انٹرنیشنل سینٹر (نئی دہلی) میں ۱۸ مئی ۲۰۰۵ کو ایک پروگرام ہوا۔ اس پروگرام میں آرمی اسکولوں کے پرنسپل شریک ہوئے۔ اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں ایک گھنٹہ کی تقریر کی۔ تقریر کا موضوع یہ تھا: بنیادی انسانی افکار اور اسلام۔ قرآن وحدیث میں دی ہوئی انسانی اور اخلاقی تعلیمات کو بتایا گیا۔ اس سلسلہ میں خصوصیت کے ساتھ یہ بات بتائی گئی کہ اسلام کی تعلیمات میں ایک اہم تعلیم وہ ہے جس کو محاسبۂ آخرت (accountability) کہا جاتا ہے۔ اسلام کی یہ تعلیم اخلاقی سلوک کے لیے محرک فراہم کرتی ہے۔یہ تعلیم حسنِ اخلاق کو ہر آدمی کا ذاتی انٹرسٹ بنا دیتی ہے۔ کیوں کہ اس کو یہ ڈر ہوتا ہے کہ اگر اُس نے دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا تو آخرت میں اُس کے ساتھ بھی اچھا سلوک نہیں کیا جائے گا۔

۳۔ ای ٹی وی (نئی دہلی) کی ٹیم نے ۱۹ مئی ۲۰۰۵ کو صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا۔ سوالات کا تعلق زیادہ تر خود کُش بمباری کے بارے میں تھا۔ بتایا گیا کہ خود کُش بمباری اسلام میں حرام ہے۔ کسی بھی عذر کی بنا پر اس کو جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔ خود کُش بمباری حملہ آور کے خلاف بھی جائز نہیں۔ خود کُش بمباری میں یہ ہوتا ہے کہ آدمی اپنے آپ کو مار کر دوسرے کو مارتا ہے۔ یہ واضح طورپر خود کُشی ہے۔ اس کو استشہاد (طلب شہادت) کہنا سراسر غلط ہے۔ اسلام میں شہید ہونا ہے، اسلام میں شہید کروانا نہیں ہے۔ خود کُش بمباری کے اس طریقے نے موجودہ زمانہ میں اسلام کو بہت زیادہ بدنام کیا ہے۔ کچھ عرب علماء نے اگر چہ خود کُش بمباری کو جائز قر ار دیا ہے۔ مگر یہ سب سیاسی فتوے ہیں۔ کسی فتویٰ کے ذریعہ حرام کو حلال نہیں کیا جاسکتا۔

۴۔ آج تک ٹی وی (نئی دہلی) کی ٹیم نے ۲۰ مئی ۲۰۰۵ کوصدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا۔ انٹرویو ر مسٹر بریش بنرجی (Biresh Banerjee) تھے۔ سوالات کا تعلق زیادہ تر تعلیمی داخلہ میں رزرویشن سے تھا۔ یعنی مسلمانوں کو حکومت ہند کی اس پالیسی سے اتنا فائدہ ملے گا جس کے مطابق، مسلم یونیورسٹی میں مسلمانوں کو پچاس فیصد رزرویشن دیا گیا ہے (ٹائمس آف انڈیا، ۲۰ مئی ۲۰۰۵) جوابات کا خلاصہ یہ تھا کہ اس سے ہندستانی مسلمانوں کو کوئی حقیقی فائدہ ملنے والا نہیں۔ ہندستان میں ۲۰ کروڑ سے زیادہ مسلمان ہیں۔ ان میں سے صرف چند لوگ رزرویشن کی اس پالیسی سے بظاہر فائدہ اٹھائیں گے۔ مگر اس کا نقصان تمام مسلمانوں کو پہنچے گا۔کیوں کہ اس کی وجہ سے عام طور پر مسلمانوں کے اندر یہ ذہن بنے گا کہ ترقی کے لیے رزرویشن کی ضرورت ہے۔ حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ مسلمانوں کے اندر عمومی طور پر یہ ذہن بنایا جائے کہ آج کی دنیا مقابلہ کی دنیا ہے اور اس دنیا میں صرف وہی لوگ آگے بڑھ سکتے ہیں جو مقابلہ کا سامنا کرکے آگے بڑھیں۔

۵۔ اسپریچول کلاس جو جنوری ۲۰۰۱ ء میں چند افراد کے ساتھ شروع کی گئی تھی اب اس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے۔ چنانچہ ۲۲ مئی ۲۰۰۵ سے اُس کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال شروع کیا گیا ہے۔ بہت جلد یہ اسپریچول کلاس زیادہ بڑی جگہ منتقل کردی جائے گی۔ یہ ہفتہ وار اسپریچول کلاس مکمل طورپر غیر سیاسی نظریہ کے تحت ہوتی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں میں اسلام کو مقبول اور قابل فہم بنایا جائے۔ اس کلاس میں ہندو اور مسلمان دونوں شریک ہوتے ہیں۔ اس کلاس میں زیادہ تعداد ان لوگوں کی ہوتی ہے جو اعلیٰ انگریزی تعلیم یافتہ طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

۶۔ انڈیا ٹی وی (نئی دہلی) کی ٹیم نے ۳۰ مئی ۲۰۰۵ کو صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا۔ سوالات کا تعلق زیادہ تر نکاحِ تفویض کے مسئلہ سے تھا۔ بتایا گیا کہ نکاح تفویض اسلام کا ایک جائز طریقہ ہے۔ شریعت کے مطابق، عورت اور مرد دونوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ نکاح کے بعد ایک دوسرے سے علیٰحدگی اختیار کر سکیں جس کو طلاق کہا جاتا ہے۔ شوہر کو یہ حق ہے کہ وہ خود اپنے فیصلہ سے اپنی بیوی کو طلاق دے سکتا ہے۔ لیکن بیوی کے لیے تفریق کے معاملہ میں خُلع کا طریقہ ہے۔ یعنی بیوی عدالت سے رجوع کرے گی اور عدالت کے فیصلہ کے تحت تفریق حاصل کرے گی۔ لیکن اگر نکاح کے وقت یہ واضح کردیا جائے کہ یہ نکاح تفویض ہے تو اس کے بعد عورت کو یہ حق حاصل ہوجاتا ہے کہ وہ مرد ہی کی طرح خود اپنے فیصلہ سے طلاق حاصل کرلے۔

۷۔ بمبئی کے ادارہ (ICRA) کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے بمبئی کا سفر کیا۔ یہ سفر تین دن (۹ جون۔۱۲ جون ۲۰۰۵) کے لیے تھا۔ اس دوران بمبئی میں مختلف پروگرام ہوئے۔ اس کی روداد انشاء اللہ سفر نامہ کے تحت الرسالہ میں شائع کردی جائے گی۔

۸۔ سائی انٹرنیشنل سینٹر (نئی دہلی) نے ۱۵ جون ۲۰۰۵ کو اپنے سینٹر میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا۔ اس میں مختلف اسکولوں کے پرنسپل شریک ہوئے۔ اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی۔ انہیں ایک گھنٹہ کا وقت دیاگیا تھا۔ تقریر کا موضوع تھا: بیسک ہیومن ویلوز اِن اسلام۔ تقریر کے بعد سوال وجواب کا پروگرام ہوا۔

۹۔ بمبئی میں ایک ادارہ قائم ہوا ہے۔ اس کا نام یہ ہے:

Islamic Centre for Research & Awareness (ICRA)

اس ادارہ میں برابر دعوتی اور تربیتی پروگرام ہوتے ہیں۔ اسی کے ساتھ کتابوں کی ایک دُکان قائم کی گئی ہے۔ اس میں ماہنامہ الرسالہ، اسپریچول میسیج اور دوسری تمام کتابیں برائے فروخت دستیاب ہیں۔ اس ادارہ کا پتہ اور ٹیلی فون نمبر یہ ہے:

ICRA 3, Shantaram Patil Bldg. Gauthan 4th lane, S.V. Road, Behind Firdaus Mithai Wala,

Near Andheri Station (W) Mumbai-58, Tel: 6285223

۱۰۔ اس سے پہلے راز حیات، تعمیر حیات اور کتاب زندگی کے نام سے کتابیں چھپ چکی ہیں۔ ان کتابوں کا موضوع یہ ہے کہ زندگی کو کس طرح کامیاب بنایا جائے۔ ان کتابوں سے بہت زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ اب اسی نوعیت کی ایک نئی کتاب زیر طبع ہے۔ اس کتاب کا نام رہنمائے حیات ہے۔ وہ دو سو آٹھ صفحات پر مشتمل ہے۔

۱۱۔ دعوہ ورک کے لیے انگریزی زبان میں چھوٹے چھوٹے پمفلٹ اور بروشر چھاپے گئے ہیں۔ یہ سب انگریزی زبان میں ہیں اور دعوتی کام کے لیے بہت مفید ہیں۔ دفتر سے ان کو حاصل کیاجاسکتا ہے۔ اب اس قسم کے چھوٹے چھوٹے کتابچے ہندی زبان میں بھی تیار کیے جارہے ہیں۔

۱۲۔ تذکیر القرآن کا انگریزی ترجمہ تیار ہوچکا ہے۔ اسی کے ساتھ قرآن کا انگریزی ترجمہ تیار کیا جارہا ہے۔ تیاری کے بعد جلد ہی ان کو دو صورتوں میں چھاپا جائے گا۔ ایک، تذکیر القرآن کے انگریزی ایڈیشن کی صورت میں۔ اس کے علاوہ قرآن کا انگریزی ترجمہ علیٰحدہ جلد کی صورت میں شائع کیا جائے گا۔ انشاء اللہ العزیز۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom