غیر ضروری کلام سے بچئے

ایک صاحب سے ملاقات ہوئی۔ وہ دیر تک میرے پاس رہے۔ جب وہ جانے لگے تو انھوں نے مجھ سے کہا کہ مجھ کو کوئی نصیحت کیجئے۔ میں نے اُن سے ان کی ڈائری مانگی۔ انھوں نے کہا کہ میرے پاس ڈائری نہیں ہے۔ پھر میں نے ایک کاغذ پر یہ نصیحت لکھ کر انھیں دے دی— اپنے آپ کو غیر ضرور ی کلام سے بچائیے:

Save yourself from unnecessary talk.

اکثر لوگوں کا یہ حال ہے کہ وہ غیر ضروری باتیں کرتے ہیں۔ غیر ضروری باتیں کرنے والوں کی ایک پہچان یہ ہے کہ جب وہ بولنا شروع کریں گے تووہ بولتے ہی رہیں گے، وہ خود سے چپ نہیں ہوں گے، جب تک آپ مداخلت کرکے اُنھیں چپ ہونے پرمجبور نہ کردیں۔

ایسا کیوں ہوتا ہے۔ اصل یہ ہے کہ ہر آدمی کے دماغ میں بے شمار باتیں بھری ہوئی ہیں۔ جب آدمی بولتا ہے تو یہ تمام باتیں اس کے حافظے میں آنے لگتی ہیں۔

ایسی حالت میں منضبط کلام صرف وہ شخص کرسکتا ہے جو باتوں کو سارٹ آؤٹ (sort out) کرنا جانتا ہو۔ وہ کسی بات کے غیر متعلق (irrelevant)پہلوؤں کو الگ کردے اور صرف متعلق (relevant) پہلو کو گفتگو کے وقت اپنے سامنے رکھے۔ وہ خود سوچ کر یہ جان لے کہ سننے والا اصلاً کس بات کو سننا چاہتا ہے۔

بیش تر لوگوں کے اندر یہ صلاحیت نہیں ہوتی، اِس لیے وہ گفتگو اور تقریر دونوں میں لمبی لمبی باتیں کرتے ہیں اور سننے والا کچھ سمجھ نہیں پاتا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں اور اُن کا نقطہ نظر کیا ہے۔

بولنے سے پہلے سوچئے، پیشگی طورپر یہ جاننے کی کوشش کیجئے کہ موقع کی نسبت سے آپ کو کیا بات کہنا ہے اور کیا بات نہیں کہنا ہے، بولئے کم اور سنئے زیادہ— یہی وہ صفت ہے جو آپ کو غیر ضروری کلام (unnecessary talk) سے محفوظ رکھے گی۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom