زندگی کی تعمیر
ایک نوجوان سے ملاقات ہوئی۔ بظاہر وہ مایوسی کا شکار تھے۔انھوں نے کہا کہ زندگی کا مقصد کیا ہے اور اپنی تعمیر کا منصوبہ ایک انسان کو کس طرح بنانا چاہیے۔
میں نے کہا کہ اِس معاملے میں پہلی بات یہ ہے کہ آپ خود اپنی ذات کا مطالعہ کرکے اپنے فطری امکانات (potentials) کو دریافت کریں، اور اس کے بعد حقیقت پسندانہ منصوبہ بندی کے ذریعے اس کو استعمال کریں۔
میں نے اپنے تجربے میں پایا ہے کہ بیش تر لوگ مایوسی کا شکار رہتے ہیں۔ وہ مایوسی کے احساس میں جیتے ہیں اور مایوسی میں مرجاتے ہیں۔ اِس المیہ کا بنیادی سبب کیا ہے۔ وہ سبب یہی ہے کہ بیش تر لوگ اپنی زندگی کے لیے صحیح نقطۂ آغاز نہیں پاتے، اور جب آپ صحیح نقطۂ آغاز کو نہ پائیں تو آپ کی تمام سرگرمیاں آپ کے مطلوب کے اعتبار سے بے نتیجہ ہو کر رہ جائیں گی۔
احساسِ ناکامی کیا ہے، یہ دراصل اپنے کم تر استعمال (under-utilization) کا نتیجہ ہے، جو شعوری یا غیر شعوری طورپر ہر انسان کو لاحق رہتا ہے۔ جب آپ اپنی امکانیات کو استعمال نہ کرسکیں تو آپ کو برابر یہ احساس ستاتا رہے گا کہ آپ جس چیز کو پانا چاہتے تھے، اس کو آپ نہ پاسکے۔ اِسی کا نام احساسِ مایوسی ہے۔ اِس احساس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ لوگ اپنے آپ کو جانے بغیر زندگی میں چھلانگ لگا دیتے ہیں۔ جو لوگ اِس غلطی کا شکار ہوں، اُن کودوبارہ درست نقطۂ آغاز صرف اُس وقت ملے گا جب کہ وہ یہ اعتراف کریں کہ میں غلطی پر تھا۔
زندگی کی تعمیر کا پہلا مرحلہ دریافت سے شروع ہوتا ہے۔ اور اگر آدمی دریافت میں ناکام ہوجائے تو اس کے بعد زندگی کا اگلا منصوبہ اپنی غلطی کے اعتراف سے شروع ہوگا۔ جوآدمی اپنی غلطی کا اعتراف نہ کرے، وہ کبھی اپنے عمل کی درست منصوبہ بندی نہ کرسکے گا، اس کا ماضی بھی ناکام رہے گا اور اس کا مستقبل بھی ناکام۔