کافر کا مفہوم
عربی زبان میں کفر کے معنی انکار کے ہیں اور کافر کا مطلب ہے انکار کرنے والا۔ اسلام کے مطابق کافر ایک کردار ہے، کا فرکسی قوم کا اجتماعی لقب نہیں:
Kafir is an individual character rather than a group title of a certain race or community.
کا فروہ ہے جو منکر ہو (one who refuses to accept) ۔ قرآن کے اردو ترجموں میں سب سے زیادہ صیح ترجمہ شاہ عبد القادر دہلوی کا مانا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے ترجمہ قرآن میں کافر کا ترجمہ منکر کے لفظ سے کیا ہے۔ یہی اس لفظ کا صحیح ترجمہ ہے۔ قرآن کے انگریزی مترجمین اکثر کا فر کا ترجمہ ان بلیور (unbeliever) کے لفظ سے کرتے ہیں۔ یہ ترجمہ صحیح نہیں۔ ان بلیور کا مطلب غیر مومن یا غیر معتقد ہوتا ہے۔ جب کہ کافر کا مطلب صرف غیر معتقد نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو اتمام حجت کے باوجود ماننے سے انکار کرے۔
دور اوّل میں جب قرآن کی ابتدائی آیتیں اتریں تو ان میں پیغمبر کے مخاطبین کو کافر نہیں کہا گیا بلکہ ان کے لیے انسان جیسے الفاظ استعمال ہوئے۔ مثلاً قرآن میں پیغمبر کو خطاب کرتے ہوئے کہا گیا کہ : يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ... وَاللهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ (5:67)۔ یعنی، اے پیغمبر، جو کچھ تمہارے اوپر تمہارے رب کی طرف سے اترا ہے تم اس کو پہنچا دو ...اور اللہ تم کو لوگوں سے بچائے گا۔
اس آیت میں دیکھیے ۔ یہاں يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ (خدا تمہیں لوگوں سے محفوظ رکھے گا) کے الفاظ آئے ہیں۔ ایسا نہیں ہوا کہ یہاں يَعْصِمُكَ من الكفار (اللہ تم کو لوگوں سے بچائے گا)کا لفظ استعمال کیا جائے۔ قرآن میں کثرت سے اس طرح کی آیتیں ہیں جو بتاتی ہیں کہ ہر گروہ کے لیے اصلاً انسان جیسا عمومی لفظ استعمال کیا جائے گا۔ کافر کا لفظ صرف ان افراد تک مخصوص رہے گا جن کے لیے خدا نے خود کافر کا لفظ استعمال کیا ہو۔ کافر کا لفظ ایک خدائی اعلان ہے، وہ انسان کا دیا ہوا خطاب نہیں ۔
