کفر کی اصطلاح

مکّی دور میں قرآن میں بعض ایسی آیتیں اُتریں جن کا تعلق بیرون عرب کے غیر مسلموں سے تھا۔ مثلاً قرآن کی سورہ نمبر 30 کے آغاز میں رومیوں (عیسائیوں) کا ذکر ہے، جو وقتی طورپر ایرانیوں سے مغلوب ہو گئے تھے۔ مگر آیت میں یہ نہیں کہا گیا کہ:غُلِبَتِ الْكُفَّارُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ (روم کے کفار جو مغلوب ہو گئے ہیں)۔ بلکہ یہ فرمایا کہ : غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ (30:2-3)۔ یعنی، رومی جو مغلوب ہو گئے ہیں۔ اسی طرح سورہ نمبر 105 میں یمن کے غیر مسلم حاکم ابرہہ کا ذکر ہے۔ مگر قرآن میں اس کا ذکر یمن کے ایک کا فر حکمراں کے طور پر نہیں کیا گیا بلکہ اصحابِ فیل کے لفظ سے اس کا ذکر کیا گیا۔

قدیم مکہ کے منکرین کے لیے قرآن میں کفر اور کافر کے الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔ مگر ایسا نہیں ہوا کہ اس کے بعد اس زمانے کے اہل اسلام تمام غیر مسلموں کو کافر کے لفظ سے پکارنے لگیں۔ مثلاً ہجرت کے بعد رسول ﷺ اور آپ کے اصحاب ؇ مدینہ آئے تو انہوں نے یہاں کے لوگوں کو کافر کے لفظ سے خطاب نہیں کیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے یثرب پہنچ کر وہاں کے لوگوں کو جو پہلا خطاب کیا۔ اس میں آپ نے انہیں —  أَ يُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ (اے لوگو، اپنے آپ کو آگ سے بچاؤ، خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعہ کیوں نہ ہو)کے لفظ سے خطاب کیا، اسی طرح مدینہ کے باہر ملک کے اطراف میں بہت سے غیر مسلم قبیلے موجود تھے۔ مگر ان کو بھی کافران عرب یا کا فر قبائل کا نام نہیں دیا گیا۔ بلکہ ان کے معروف نام سے انہیں پکارا گیا۔ مثلاً اہلِ ثقیف ،اہلِ نجران اور اہلِ بحرین وغیرہ۔

تاریخ بتاتی ہے کہ دورِ اول میں اہل اسلام جب عرب سے نکل کر ایشیا اور افریقہ کے ملکوں میں داخل ہوئے تو یہاں مختلف مذہب کے ماننے والے لوگ آباد تھے۔ دورِ اول کے مسلمانوں نے ایسا نہیں کیا کہ ان غیر مسلموں کو کافر کے نام سے پکاریں۔ انہوں نے ہر ایک کو اس کے اپنے اختیار کردہ نام سے پکارا۔ مثلاً شام کے مسیحیوں کو مسیحی کہا، فلسطین کے یہودیوں کو یہودی کہا، ایران کے مجوسیوں کو مجوسی کہا، افغانستان کے بودھوں کو بودھ (بوذیّ) کہا، وغیرہ۔

 اسی طرح دورِ اول کے یہ مسلمان جب ہندستان آئے تو یہاں بھی انہوں نے یہی کیا۔ انہوں نے یہاں کے لوگوں کو ہندو کہا جو سندھو کا عربی تلفظ ہے۔ ابوالریحان البیرونی (وفات 1048ء) نے ہندستان کا سفر کیا۔ اس نے سنسکرت زبان سیکھی اور ہندستان کے بارے میں ایک عربی کتاب ’’تاریخ الہند‘‘ لکھی۔ اس میں وہ یہاں کے غیر مسلموں کو ہندو کہتا ہے، نہ کہ کافرانِ ہند۔

ہزار سال سے زیادہ مدت تک یہی رواج باقی رہا۔ اب بھی کثرت سے ہندستان اور پاکستان کے علاوہ بقیہ دنیا میں یہی رواج بالفعل قائم ہے۔ مسلمان امریکا اور یورپ کے مختلف ملکوں میں آباد ہیں۔ وہاں ان کا سابقہ غیر مسلم قوموں سے پڑتا ہے۔ مگر ہر ایک کو وہ ان کے اپنے اختیار کردہ نام سے پکارتے ہیں وہ انہیں کا فریا کفار نہیں کہتے ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom