اپنے آپ کو جانئے
ہر عورت اور ہر مرد کے لیے اِس دنیا میں پہلا کام یہ ہے کہ وہ خود اپنے آپ کو دریافت کرے۔ وہ جانے کہ میں کون ہوں، میں اِس دنیا میں کس لیے آیا ہوں، میری زندگی کی منزل کیا ہے، میری کامیابی کیا ہے اور میری ناکامی کیا— یہی وہ دریافت ہے جہاں سے زندگی کے حقیقی سفر کا آغاز ہوتا ہے۔
خلیفہ چہارم حضرت علی بن ابی طالب کا ایک قول ہے: قیمۃ المرء ما یُحسِنہ، یعنی کسی انسان کی قیمت اُس کے اُس عمل میں ہے جس کو وہ ممتاز طورپر انجام دے:
The value of a person lies in excellence.
اصل یہ ہے کہ ہر انسان کا ایک ’’مایحسنہ‘‘ ہوتا ہے۔ ہر انسان فطری طورپر کوئی ایسی صلاحیت لے کر پیدا ہوتا ہے جس میں وہ خصوصی ملکہ رکھتاہو۔ آدمی کا کام یہ ہے کہ وہ فطرت کے دئے ہوئے اپنے اِس خصوصی عطیہ (ما یحسنہ) کو دریافت کرے اور پھر اس کے مطابق، وہ اپنے عمل کی منصوبہ بندی کرے۔ اِس دنیا میں کسی کے لیے اعلیٰ کامیابی حاصل کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔
تجربہ بتاتا ہے کہ اکثر لوگ زیادہ بڑی کامیابی حاصل نہیں کرپاتے۔ اِس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ وہ اپنے ’’مایحسنہ‘‘ کو دریافت نہیں کر پاتے۔ وہ اپنے آپ کو ایسے کام میں لگا دیتے ہیں جس کے لیے وہ پیدا نہیں کئے گئے تھے اور پھر ساری زندگی وہ مایوسی (despair)کا شکار رہتے ہیں اور آخر کار اِسی حال میں مرجاتے ہیں۔
خالق (Creator)نے ہر انسان کو کسی بڑے کام کے لیے پیدا کیا ہے۔ مگر عام طورپر یہ حال ہے کہ لوگ اِسی بڑے کام کو نہیں کرپاتے۔ وہ چھوٹی کامیابی میں پھنس کر رہ جاتے ہیں اور بڑی کامیابی تک پہنچنے سے وہ قاصر رہتے ہیں۔
اِس المیہ (tragedy)سے بچنا صرف اُس انسان کے لیے ممکن ہے جو اپنا بے رحمانہ محاسبہ (merciless introspection) کرنے کے لیے تیار ہو۔