کارٹونسٹ کے لیے تحفہ

8 فروری 2010 کو نئی دہلی میں ایک تعلیم یافتہ نو مسلم سے ملاقات ہوئی۔ ان کا نام یہ ہے: عبد الواحد (Abdul Wahid Pederson)۔ وہ ڈنمارک کی راجدھانی کوپن ہیگن (Copenhagen) میں رہتے ہیں۔ ان سے پہلی ملاقات اکتوبر 2009 میں دوحہ (قطر) کی انٹرنیشنل کانفرنس میں ہوئی تھی۔ 8 فروری 2010 کی ملاقات میں انھوں نے ہمارے یہاں کا مطبوعہ اسلامی لٹریچر لیا، تاکہ وہ اس کو ڈنمارک کے لوگوں تک پہنچائیں۔

گفتگو کے دوران میں نے کہا کہ عرصے سے میری تمنا تھی کہ ڈنمارک کے اُس کارٹونسٹ کو سیرت کے موضوع پر ایک کتاب پہنچائی جائے جس کا ایک کارٹون ڈنمارک کے ایک اخبار میں چھپا تھا۔ انھوں نے کہا کہ مجھے اِس سے اتفاق ہے۔ پھر میں نے ان کو سیرتِ رسول کے موضوع پر اپنی تازہ مطبوعہ کتاب ’’پرافٹ آف پیس”(The Prophet of Peace) کے دو نسخے دئے جو حال میں انٹرنیشنل اشاعتی ادارہ پنگوئن بکس (Penguin Books) نے شائع کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں ان شاء اللہ قرآن کا انگریزی ترجمہ اور یہ کتاب دستی طورپر مذکورہ کارٹونسٹ تک پہنچاؤں گا۔مسٹر عبدالواحد نے بتایا کہ کار ٹون کو لے کرمسلم دنیا میں جو احتجاج کیا گیا، اُس سے باہر کے مسلمانوں میں یہ ذہن بنا کہ ڈنمارک کے لوگ اسلام کے مخالف ہیں، مگر یہ بات خلافِ واقعہ ہے۔ ڈنمارک کے لوگ بہت سادہ مزاج کے ہوتے ہیں۔ وہاں تیزی سے اسلام پھیل رہا ہے اور وہاں کے بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کیا ہے۔

احتجاج اور مظاہرے کا طریقہ بلاشبہہ ایک غیر اسلامی طریقہ ہے۔ صحیح یہ ہے کہ اگر کارٹون جیسا کوئی واقعہ پیش آئے تو اس کو دعوت کے ایک موقع کے طورپر لیا جائے اور لوگوں تک اسلام کا مثبت پیغام پہنچایا جائے۔ اِسی کو قرآن میں اعراض (avoidance) کہاگیا ہے۔ اعراض کی پالیسی کے بغیر دعوت کاکام موثر طورپر انجام نہیں دیا جاسکتا۔ حقیقت یہ ہے کہ دعوت کے عمل میں اعراض کی اہمیت اتنی ہی زیادہ ہے، جتنا کہ خود دعوت کی اہمیت۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom