رکاوٹ ایک نعمت

اردو زبان کے مشہور شاعر مرزا اسد اللہ خاں غالب (وفات:1869) نے کہا تھا:

رکتی ہے میری طبع تو ہوتی ہے رواں اور

غالب نے اِس کو شاعرانہ انداز میں کہا تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک فطری قانون ہے۔ زندگی میں جب کوئی رکاوٹ پیش آتی ہے تو وہ مزید حرکت کا سبب بن جاتی ہے۔

مثال کے طورپر سواریوں کے سفر کے لیے جو سڑک بنائی جاتی ہے، وہ شیشہ کی طرح بالکل ہموار نہیں ہوتی، بلکہ اس کی سطح پر ناہمواریاں ہوتی ہیں۔

اگر یہ ناہمواریاں نہ ہوں تو سڑک پر سواریاں نہ دوڑ سکیں۔ اِسی لیے سڑک اِس طرح بنائی جاتی ہے کہ اس کی سطح پر مسلسل مزاحمت یا فرکشن موجود ہو:

Road suface is made uneven to create friction.

کامیابی کا یہ اصول جس طرح مادی سفر کے لیے ہے، اِسی طرح وہ ذہنی سفر کے لیے بھی ہے۔ سڑک کے سفر کے لیے اس کو فرکشن (friction) کہاجاتا ہے، اور ذہنی سفر کے معاملے میں اِسی کا نام فکری چیلنج (intellectual challenge) ہے۔

مزاحمت کے بغیر سڑک کی سطح پر سواریاں دوڑ نہیں سکتیں۔ اِسی طرح فکری چیلنج کے بغیر ذہنی ارتقا کا سفر بھی کامیابی کے ساتھ جاری نہیں ہوسکتا۔

فکری چیلنج انسان کے ذہنی کو متحرک کرتا ہے، وہ سوئی ہوئی صلاحیتوں کو بیدار کردیتا ہے۔ فکری چیلنج آدمی کے اندر تخلیقیت (creativity) پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔

فکری چیلنج ہی کا نتیجہ ہے کہ آدمی نئی باتوں کو دریافت کرتا ہے۔ فکری چیلنج اِس بات کا ضامن ہے کہ آدمی کا ذہنی سفر ہمیشہ جاری ہے، وہ کبھی جمود کا شکار نہ ہو۔ اِس فکری چیلنج کا تعلق خالص ذہنی ترقیوں سے بھی ہوتا ہے اور اُن ترقیوں سے بھی جن کو مادی ترقی کہا جاتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom