ظلم کیا ہے

قرآن کی سورہ نمبر 31 میں بتایا گیا ہے کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا سب سے بڑا ظلم ہے (لقمان:13)۔ لغوی اعتبار سے ظلم کا مطلب ہے: وضع الشییٔ فی غیر موضعہ (المفردات للراغب الأصفہانی) یعنی کسی چیز کو اس کے اصل مقام کے علاوہ کسی اور مقام پر رکھنا۔

اصل یہ ہے کہ انسان کے اندر فطری طورپر دو انتہائی طاقت ور جذبہ رکھا گیا ہے— استعجاب (awe) کا جذبہ، اور رحم(mercy) کا جذبہ۔ صحیح یہ ہے کہ اِن دونوں قسم کے جذبات کو اس کے اصل مقام پر رکھا جائے۔ کسی اور چیز کو ان جذبات کا مرکز نہ بنایا جائے۔ استعجاب کے جذبے کا صحیح استعمال یہ ہے کہ اس کو صرف اللہ واحد کے ساتھ وابستہ کیا جائے۔ اِسی کا نام توحید ہے۔ اِس جذبے کا مرکز کسی غیر اللہ کو بنانا شرک ہے، اور شرک ایک ناقابل معافی جرم کی حیثیت رکھتا ہے۔ گویا کہ شرک نام ہے ایک صحیح جذبے کے غلط استعمال کا:

Wrong association of right sentiment.

یہی معاملہ جذبۂ رحم کا بھی ہے۔ انسان کے اندر گہرا جذبۂ رحم دعوتی مقصد سے رکھا گیا ہے، یعنی آخرت کے عذاب سے انسان کو بچانے کی کوشش کرنا۔موجودہ زمانے میں سوشل ورک بہت زیادہ بڑھ گیاہے۔ یہ سوشل ورک کیا ہے۔ یہ سوشل ورک انسان کو دنیوی تکلیف (worldly suffering) سے بچانے کا نام ہے۔ یہ رحم کے فطری جذبے کو دنیا کی طرف موڑ دینا ہے۔ انسان کے اندر رحم کا شدید جذبہ اِس لیے رکھاگیا ہے تاکہ وہ لوگوں کو آخرت کی تکلیف (other worldly suffering) سے بچانے کی کوشش کرے، لیکن موجودہ زمانے میں رحم کے فطری جذبے کو صرف دنیوی تکلیف (this worldly suffering) کی طرف موڑ دیاگیا ہے۔ ضرورت مند کی بقدر ضرورت مدد کرنا بھی بلاشبہہ ایک قابلِ اجر کام ہے۔ لیکن مدر ٹریسا کی طرح اس کو اپنا مشن بنانا، ایک بالکل مختلف چیز ہے۔ حاجت مند کی حاجت براری ایک مطلوب کام ہے، لیکن اس کو زندگی کا واحد مشن بنا لینا کوئی مطلوب کام نہیں۔ مومن کا اصل مشن دعوہ ورک ہے، نہ کہ سوشل ورک۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom