خوفِ خدا کی اہمیت

ایمان خدا کی دریافت ہے۔ یہ دریافت آدمی کے اندر جو صفات پیدا کرتی ہے، اُن میں سے ایک اہم صفت وہ ہے جس کو خشوع اور تقویٰ اور خوف، وغیرہ الفاظ میں بیان کیا گیا ہے، یعنی خدا کی پکڑ سے ڈرنا، آخرت میں خدا کے سامنے جواب دہی کو سوچ کر ہمیشہ اپنا محاسبہ کرتے رہنا، یہی سچے ایمان کی علامت ہے۔ سچا مومن صرف وہ انسان ہے جس کا سب سے بڑا کنسرن (concern) خدا بن جائے، جس کی سوچ کا فوکس صرف ایک ہو، اور وہ ہے خوفِ خدا۔

موجودہ زمانے میں احیائِ ملت کے نام سے بہت سی بڑی بڑی تحریکیں اٹھیں، لیکن عملی اعتبار سے سب کی سب بے نتیجہ رہیں۔ اِس ناکامی کا بنیادی سبب یہ ہے کہ اِن تمام مسلم تحریکوں کا فوکس بدلا ہوا تھا— کسی کا فوکس اَغیار سے تحفظ تھا، کسی کا فوکس سیاسی اقتدار تھا، کسی کا فوکس فضائلِ اعمال تھا، کسی کا فوکس ظاہری فارم تھا، کسی کا فوکس ملّی شناخت تھا، وغیرہ، یہ تمام کے تمام بدلے ہوئے فوکس تھے۔ اِس لیے موجودہ زمانے کی تمام مسلم تحریکیں، ظاہری دھوم کے باوجود، اپنے مطلوب نتیجے کے اعتبار سے سر تا سر ناکام رہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلام میں اصل فوکس خوفِ خدا ہے۔ خوفِ خدا تمام مثبت صفات (positive qualities) کا سرچشمہ ہے۔ خوفِ خدا سے آدمی کے اندر سنجیدگی پیدا ہوتی ہے۔ خوفِ خدا آدمی کو متواضع (modest) بناتا ہے۔ خوفِ خدا آدمی کے اندر غلطی کے اعتراف کاجذبہ پیدا کرتا ہے۔ خوفِ خدا اصلاحِ خویش کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ خوفِ خدا انفرادی بڑائی کو ختم کرکے اتحاد پیدا کرتا ہے۔ خوفِ خدا آدمی کو حقیقت پسند بناتا ہے۔ خوفِ خدا آدمی کے اندر قرآنی سوچ پیدا کرتا ہے۔ خوفِ خدا آدمی کو مجبور کرتاہے کہ وہ ہمیشہ اپنی موت کو یاد کرتا رہے۔ خوفِ خدا آدمی کو کبر اور انانیت کی نفسیات سے بچاتا ہے۔خوفِ خدا کی حیثیت، کیرم بورڈ کی اصطلاح کے مطابق، ماسٹر اسٹروک (master stroke) کی ہے جو آدمی کی پوری شخصیت کو مکمل طورپر بدل دیتی ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom