چیلنج کی اہمیت

جاپان کے لوگوں کی بنیادی غذا مچھلی ہے۔ وہ مچھلی کو بہت پسند کرتے ہیں۔ ایک عرصے تک مچھلی کا مسلسل شکار کرنے کی وجہ سے جاپانی ساحل کی مچھلیاں یا تو ختم ہوگئیں، یا ساحل سے دور سمندر میں چلی گئیں۔ جاپان کی فشنگ کمپنیوں نے یہ کیا کہ انھوں نے زیادہ طاقت ور انجن کی کشتیاں بنائیں اور دور پانی میں مچھلیوں کا شکار کرنے کے لیے انھیں سمندر میں بھیج دیا۔ یہ کشتیاں جاپانیوں کی محبوب مچھلیوں کا شکار تو کرتی تھیں، مگر جب ان کو مارکیٹ میں لایا گیا تو ان مچھلیوں کا ذائقہ(taste)جاپانیوں کو پسند نہ آیا۔ ایسی مچھلیاں جاپان کے مارکیٹ میں صرف کم قیمت پر فروخت ہوسکتی تھیں۔

اب فشنگ کمپنیوں نے یہ کیا کہ انھوں نے اپنی فشنگ بوٹ (fishing boat) میں بڑے بڑے فریزر رکھ دیے۔ اب یہ کیا جانے لگا کہ دور پانی میں جب مچھلیاں پکڑی جاتیں تو اُسی وقت ان کو فریزر میں رکھ دیا جاتا۔اس طرح یہ مچھلیاں بظاہر تازہ حالت میں مارکیٹ میں پہنچائی گئیں، لیکن جاپانیوں کو اب بھی ان کا ذائقہ پسند نہ آیا۔ فریزر میں جمی ہوئی مچھلی اپنے اصل فطری ذائقے سے محروم تھی۔

اب فشنگ کمپنیوں نے یہ کیا کہ انھوں نے اپنی فشنگ بوٹ میں پانی کے بڑے بڑے ٹینک رکھ دیے۔ اب یہ کیا جانے لگا کہ دور پانی میں مچھلیاں پکڑنے کے بعد ان کو فوراً پانی کے ٹینک میں ڈال دیا جاتا۔ اس طرح یہ مچھلیاں بظاہر زندہ حالت میں مارکیٹ کے اندر آنے لگیں، لیکن جاپانیوں کو اب بھی ان کا ذائقہ پسند نہ آیا۔ یہ بظاہر زندگی مچھلیاں بھی جاپان کے مارکیٹ میں صرف کم قیمت پر فروخت ہوتی تھیں۔

مسٹر ران ہبرڈ(L. Ron Hubbard) نے اِس معاملے کامطالعہ کیا۔ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ مچھلیوں کا فطری ذائقہ صرف اُس وقت تک باقی رہتا ہے، جب کہ وہ سمندر میں ہر طرف دوڑ رہی ہوں۔ فشنگ بوٹ کے ٹینک میں اگر چہ مچھلیوں کو زندہ رکھنے کے لیے پانی تھا، لیکن وہاں مچھلیوں کے لیے دوڑنے کا کوئی سبب موجود نہ تھا۔ یہ مچھلیاں واٹر ٹینک میں زندہ تو رہیں، لیکن وہ سست اور ڈَل حالت میں رہیں۔ اِس بنا پر اُنھوں نے اپنا فطری ذائقہ کھو دیا۔

اب فشنگ کمپنیوں نے اپنے واٹر ٹینک میں پانی کے ساتھ ایک چھوٹی شارک مچھلی بھی ڈال دی۔ شارک مچھلی شکار کرنے والی مچھلی ہے۔ وہ ایک ایسی مچھلی ہے جو مچھلیوں کو اپنی غذا بناتی ہے۔ اب شکار کی ہوئی مچھلیوں کے ساتھ شارک مچھلی بھی پانی میں ڈالی دی گئی۔ اب یہ ہوا کہ شارک مچھلی دوسری مچھلیوں کو پکڑنے کی کوشش کرتی اور دوسری مچھلیاں پانی میں ہر طرف دوڑنے لگتیں۔ اِس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جب شکار کی ہوئی مچھلیاں مارکیٹ میں پہنچیں تو اُن کا فطری ذائقہ پوری طرح محفوظ تھا۔ چناں چہ یہ مچھلیاں پوری قیمت پر مارکیٹ میں بکنے لگیں۔

یہ فطرت کا نظام ہے۔ اس دنیا میں چھوٹی مچھلیوں کو دوڑانے کے لیے بڑی مچھلیاں ہیں۔ یہاں شیر ہیں جن کے خوف سے ہرن ہروقت بھاگتے رہتے ہیں۔ حیوانات کی دنیا میں یہ دوڑ بھاگ بے حد اہم ہے۔ وہ حیوانات کی توانائی کو باقی رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہی معاملہ انسان کا ہے۔ خدا کے قائم کیے ہوئے فطری نظام کے تحت، انسانوں کے ساتھ بھی چیلنج اور مسابقت کے حالات پیش آتے ہیں۔ اِس دنیا کا نظام یہ ہے کہ چیلنج نہیں تو ترقی بھی نہیں۔ ایسی حالت میں چیلنج کے خلاف احتجاج اور شکایت خدا کے خلاف احتجاج اور شکایت ہے۔ کیوں کہ چیلنج اور مسابقت کے حالات پیدا کرنے والا خدا ہے، نہ کہ کوئی انسان۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom