تعلیم کی اہمیت
تعلیم کی اہمیت کیوں ہے،ایک عام انسان کا خیال یہ ہوتا ہے کہ تعلیم اس لیے ضروری ہے کہ وہ ملازمت حاصل کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔ مگر میں سمجھتا ہوں کہ یہ تعلیم کا ثانوی پہلو ہے۔ یہ صحیح ہے کہ تعلیم آدمی کے لیے ملازمت یا معاش میں مدد گار ہوتی ہے، مگر تعلیم کی اصل اہمیت یہ ہے کہ تعلیم آدمی کو باشعور بناتی ہے۔ تعلیم آدمی کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ باتوں کو اُس کی گہرائی کے ساتھ سمجھے اور زیادہ نتیجہ خیز انداز میں اپنی زندگی کی منصوبہ بندی کرسکے۔
قدیم زمانے میں عام طورپر تعلیم برائے تعلیم کا رواج تھا۔ قدیم زمانے میں علم یا تعلیم کا رشتہ معاش سے کم اور زندگی سے زیادہ جڑا ہوا تھا۔ لوگ علم کی خاطر علم حاصل کیا کرتے تھے۔ قدیم زرعی دور میں معاش کا تعلق جسمانی محنت سے زیادہ تھا اور دماغی محنت سے کم۔ اس صورت حال نے علم کو معاش کے بجائے زیادہ تر خود علم سے جوڑ رکھا تھا۔
یہی خاص وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ تمام بڑے بڑے اہلِ علم قدیم زمانے میں پیدا ہوئے۔ موجودہ زمانے میں ڈاکٹر اور انجینئر اور دوسرے تجارتی شعبوں کے ماہرین تو بہت پیدا ہورہے ہیں، مگر خالص علمی شعبے کے ماہرین موجودہ زمانے میں بہت کم پائے جاتے ہیں۔موجودہ زمانے میں علم اقتصادیات کے تابع ہوگیاہے، جب کہ قدیم زمانے میں زندگی کے تمام شعبے، بشمول اقتصادیات، علم کے تابع ہوا کرتے تھے۔
علمی تاریخ کے اعتبار سے دیکھاجائے تو معلوم ہوگا کہ بڑی بڑی دریافتیں کرنے والے اور بڑے بڑے علمی کارنامے انجام دینے والے زیادہ تر ماضی میں پیدا ہوئے۔ موجودہ زمانے میں کوئی سقراط، کوئی گلیلیو، کوئی نیوٹن نظر نہیں آتا۔ البتہ ٹیکنیکل شعبوں کے ماہرین لاکھوں کی تعداد میں ہر جگہ دکھائی دیتے ہیں۔
یہ صورت حال بے حد تشویش ناک ہے۔ اس صورت حال کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا ہے کہ زندگی کے مادّی شعبوں میں تو بڑی بڑی نمائشی ترقیاں ہوئی ہیں اور ہورہی ہیں، مگر علمی یا ذہنی ترقی کا عمل رک گیا ہے۔
حال میں امریکا کے بڑے بڑے دولت مندوں کے بارے میں ایک جائزہ شائع ہوا ہے۔ اس کے مطابق، امریکا کے ارب پتی قسم کے لوگ ایک نئی بیماری سے دوچار ہیں۔ اس بیماری کو افلوئنزا کا نام دیاگیا ہے، یعنی خوش حالی کی بیماری۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے ارب پتی خاندانوں کے لڑکے اور لڑکیوں کا حال یہ ہے کہ وہ جسمانی اعتبار سے تو خوب فربہ ہوگیے ہیں، مگر وہ ذہنی بونے پن کا شکار ہیں۔ اُن کا عقلی ارتقا زیادہ نہ ہوسکا۔