تنقید کی دوقسمیں
تنقید (criticism) کا ایک طریقہ یہ ہے کہ زیر تنقید شخص نے جو بات کہی ہے، اس کو اچھی طرح سمجھا جائے اور پھر اس کے اصل نقطۂ نظر کو لے کر اس پر تنقید کی جائے۔ یہ تنقید کا صحیح اور علمی طریقہ ہے۔تنقید کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ زیر تنقید شخص نے جو بات کہی ہے، اُس سے خود ساختہ طور پر ایک مفہوم نکالا جائے اور اِسی خود ساختہ مفہوم کو زیر تنقید شخص کی طرف منسوب کرکے اُس پر تنقید کی جائے۔ یہ دوسرا طریقہ تنقید کا غلط اور غیر علمی طریقہ ہے۔
موجودہ زمانے میں، تنقید کا یہ دوسرا طریقہ بہت زیادہ عام ہوگیا ہے۔ موجودہ زمانے میں لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ تنقید کو حقوقِ انسانی کا ایک حصہ سمجھتے ہیں۔ اُن کا خیال ہے کہ تنقید کرنا، اُن کا ذاتی حق ہے۔ یہ ایک مغالطہ آمیز بات ہے۔ تنقید بلا شبہہ ہر انسان کا حق ہے، لیکن یہ کسی بھی شخص کا حق نہیں کہ وہ زیر تنقید شخص کے کلام سے ایک خود ساختہ مفہوم نکالے اور اِس خود ساختہ مفہوم کو زیر تنقیدشخص کی طرف منسوب کرکے وہ اس پر پُرشور تنقید شروع کردے۔
تنقید دراصل علمی تجزیہ (scientific analysis) کا دوسرا نام ہے۔ تنقید حقیقتاً وہی ہے جو علمی تجزیہ کے اسلوب میں کی جائے۔ جو تنقید علمی تجزیہ سے خالی ہو، وہ بلا شبہہ عیب جوئی اور الزام تراشی کے ہم معنیٰ ہے۔ اِس قسم کی تنقید علمی اعتبار سے بے بنیاد ہے، اور شرعی اعتبار سے بلاشبہہ ایسی تنقید ایک سنگین گناہ کی حیثیت رکھتی ہے۔
علمی تجزیہ طرفین کے لیے مفید ہے، ناقد کے لیے بھی اور زیر تنقید شخص کے لیے بھی۔ علمی تنقید کے ذریعے ناقد کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ زیرِ بحث موضوع کا ازسرِ نو مطالعہ کرے۔ اِسی طرح زیر تنقید شخص کو اُس سے یہ موقع ملتاہے کہ وہ اپنی رائے کا از سرِ نو جائزہ لے۔ اِس کے برعکس، غیر علمی تنقید اِس طرح کے کسی مثبت فائدے سے مکمل طورپر خالی ہوتی ہے —علمی تنقید ذہنی ارتقا کا ذریعہ ہے، جب کہ غیرعلمی تنقید صرف آدمی کے ذہنی انحطاط کا ذریعہ۔