جذبهٔ تعليم
علم كى اهمىت كے بارے مىں اىك حدىثِ رسول اِن الفاظ مىں آئى هے:من جاءه الموت وهو يطلب العلم ليجيئ به الإسلام فبينه وبين النبيين درجة واحدة فى الجنة (سنن الدارمى، حديث نمبر354) ىعنى جس شخص پر اِس حال مىں موت آئے كه وه علم اِس لىے سىكھ رها هو، تاكه وه اُس كے ذرىعے اسلام كا احىا كرے، تو جنت مىں اُس كے اور پىغمبروں كے درمىان صرف اىك درجے كا فرق هوگا۔
اِس حدىث كا مطلب بوقتِ مرگ علم سىكھنا نهىں هے، بلكه تادمِ مرگ علم كى طلب مىں مشغول رهنا هے۔ علم كے معاملے مىں اصل تفرىق علم دىن اور علم دنىا كى نهىں، بلكه ىه فرق نىت كے اعتبار سے هے۔ دنىا كا علم بھى عىن علمِ دىن بن سكتا هے۔
حقىقت ىه هے كه اىك شخص نے اگر دىن كو اپنا مقصدِ حىات بنا لىا هو، اُس نے پىغمبرانه مشن كو اپنى زندگى كا نشانه بنا ركھا هو تو اس كا هر علم پىغمبرانه مشن كے لىے استعمال هونے لگے گا۔ هر علم اُس كے ىقىن مىں اضافه كرے گا اور هر علم اس كے لىے اس كے مشن كى تقوىت كا ذرىعه بن جائے گا۔
علم كى طلب كوئى وقتى چىز نهىں ۔ اىك سچا مومن اپنى پورى عمر كے لىے علم كا طالب بن جاتا هے۔ اگر آدمى كے اندر صحىح معنوں مىں علم كا ذوق هو تو وه اپنے هر تجربے مىں علم كا رزق پاتا رهے گا۔ وه كسى كتاب كا مطالعه كرے گا تو اس كا ذوق كتاب كے هر مضمون كو اس كے لىے حصولِ علم كا ذرىعه بنا دے گا۔ وه كسى سے گفتگو كرے گا تو وه اپنے جذبهٔ تعلُّم (spirit of learning) كى بنا پر اُس سے نئى نئى باتىں اخذ كرلے گا۔ وه كسى چىز كا مشاهده كرے گا تو هر مشاهدے مىں وه اپنے لىے عبرت كا سامان پالے گا، حتى كه اگر اس كے اندر علمى ذوق بھر پور طور پر زنده هو تو وه اپنے مثبت ذهن كى بنا پر بے علموں سے بھى علم حاصل كرے گا اور بے ادبوں سے بھى وه ادب كا كوئى پهلو سىكھ لے گا۔ حصولِ علم كے معاملے مىں اصل اهمىت ذوق كى هے، نه كه محض واقفىت كى۔