ايك انساني كمزوري
انسان كي يه ايك عام كمزوري هے كه وه ملےهوئے كو اپنے خانه ميں ڈال ليتا هے اور نه ملے هوئے كو دوسرے كے خانه ميں۔ اس كا مهلك نتيجه (disastrous result) يه هوتا هے كه وه اپنے بارے ميں بيجا فخر (false pride)ميں مبتلا هوجاتاهے اور دوسرے كے بارے ميں بيجا شكايت (false complaint) ميں۔اس كے بجائے يه هونا چاهئے كه آدمي ملي هوئي چيز كو عطيهٔ الهي (divine gift) سمجھے اور نه ملي هوئي چيز كو اپني كوتاهي كے خانه ميں ڈال دے۔ يه دونوںعادتيں انساني شخصيت كي تعمير ميں فيصله كن حيثيت ركھتي هيں۔ ايك عادت سے انسان كے اندر مثبت شخصيت كي تعمير هوتي هے، اور دوسري عادت سے، اس كے اندر منفي شخصيت بنتي هے، اور اِس دنيا ميں منفي شخصيت سے بري كوئي چيز نهيں۔
اِس مسئله كا حل يه هےكه آدمي مطالعه اور غور وفكر كے ذريعه اپني معرفت كو بڑھائے۔وه اپنے آپ كو حقيقت شناسي كي وسعت تك پهنچائے۔ اس كو حديث ميں ان الفاظ ميں بيان كيا گيا هے: اللهم أرنا الأشياء كما هي (تفسير الرازي، 1/119)يعني خدايا، مجھ كو اس قابل بنا كه ميں چيزوں كو ويسا هي ديكھوں، جيسا كه وه هيں۔آدمي كي يه كمزوري هے كه وه چيزوں كو ايز اٹ از (as it is) نهيں ديكھ پاتا۔ وه اپنے بارے ميں ضرورت سے زياده اندازه (overestimation) كرتاهے۔ اور دوسروں كے بارے ميں ضرورت سے كم اندازه (underestimation) ميں مبتلا رهتا هے۔ يه غير حقيقت پسندانه مزاج نهايت مهلك هے۔ جو لوگ اِس غير حقيقت پسندانه مزاج كا شكار هوں، اُن كے ليے يه انديشه هے كه وه دنيا ميں ناكام هوجائيں، اور آخرت ميں بھي ناكام۔
صحيح يه هے كه آدمي كے اندر اپنے بارے ميں تواضع (modesty) كا مزاج هو۔ يعني اپنے آپ كو كم سمجھے، اور دوسروں كے بارے ميں، اُس كے اندر اعتراف (acknowledgement) كا مزاج هو۔ يهي مزاج اس دنيا ميں، آدمي كي كاميابي كا ضامن هے۔