اچانک زلزلہ
26اکتوبر2015 کو ایک زلزلہ آیا۔ اس کا مرکز ہندوکش پہاڑ تھا۔ اس زلزلے کے جھٹکے پاکستان، افغانستان، نیپال اور انڈیا میں محسوس کیے گیے۔ زلزلے کےجھٹکے محسوس کرتے ہی لوگ خوف زدہ ہوگیے اور اپنے گھروں اور اپنے دفتروں سے باہر نکل آئے۔ بعض مقامات پر جانی اور مالی نقصان بھی پیش آیا۔ زلزلہ انسان کے لیے ایک بھیانک تجربہ ہے۔ زلزلہ ہمیشہ بالکل اچانک آتا ہے۔ اس لیے اس کے مقابلے میں پیشگی طور پر احتیاطی تدبیر ممکن نہیں ہوتی۔
ہمیشہ سے انسان یہ سوچتا رہا ہے کہ وہ زلزلہ سے پیشگی طور پر آگاہ ہوجائے تاکہ اس سے بچنے کی تدبیر کی جاسکے۔ موجودہ سائنسی دور میں مزید اضافہ کے ساتھ اس معاملے کی تحقیق کی گئی۔ مگر ابھی تک اس معاملے میں کوئی حقیقی کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔ 1970کی دہائی میں سائنس داں یہ سمجھتے تھے کہ وہ زلزلے کی پیشگی علامت کو دریافت کرلیں گے۔ مگر تحقیق میں مسلسل ناکامی کے بعد 1990 کی دہائی میں یہ مان لیا گیا کہ زلزلہ کے آمد کی پیشگی خبر سائنسی طور پر جاننا ناممکن ہے، حتی کہ ایک سکنڈ پہلے بھی نہیں:
In the 1970s, scientists were optimistic that a practical method for predicting earthquakes would soon be found, but by the 1990s continuing failure led many to question whether it was even possible... many others now maintain that earthquake prediction is inherently impossible.
قرآن میں قیامت کو بڑازلزلہ (22:1) بتایا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قیامت کا زلزلہ بالکل اچانک (43:66) آئے گا۔اس کے مطابق،زمین پر آنے والے موجودہ زلزلے گویا چھوٹے زلزلے ہیں۔ اور اس کے مقابلے میں قیامت ایک زلزلۂ عظیم ہے۔ زلزلۂ صغیر اس لیے آتا ہے کہ انسان بیدار ہوجائے، اور زلزلۂ عظیم کی پیشگی تیاری کرے۔ تاکہ ایسا نہ ہو کہ زلزلۂ عظیم اچانک آجائے جب کہ انسان نے اس کی کوئی تیاری نہ کی ہو۔