گفتگو کا علمی انداز

دو پتھروں کو ایک دوسرے سے ٹکرایا جائے تو اس ٹکرانے سے ایک تیسری چیز ظہور میں آتی ہے، اور وہ چنگاری (sparking) ہے۔ یہی معاملہ انسانی دماغ کا ہے۔ دو دماغ اگر باہم ٹکرائیں تو وہاں بھی ایک تیسری چیز ظہور میں آئےگی۔یہ ایک نیا تصور (new idea) ہے۔ یہی وہ چیز ہے جس کو ذہنی ارتقا (intellectual development) کہا جاتا ہے۔ ذہنی ارتقا کبھی پر سکون حالات میں پیدا نہیں ہوتا۔ ذہنی ارتقا ہمیشہ اس وقت وجود میں آتا ہے جب کہ کسی دھماکے سے کسی انسان کے اندر ذہنی طوفان (brainstorming) وجود میں آئے۔

اس معاملے میں فکری اختلاف (dissent) کا بہت بڑا رول ہے۔ دو انسانوں کے درمیان فکری اختلاف ہو اور پھر دونوں کے درمیان انتہائی آبجیکٹیو (objective) انداز میں کھلا تبادلۂ خیال (open discussion) ہو۔ دونوں کسی ریزرویشن کے بغیرخالص علمی انداز میں اپنا اپنا نقطۂ نظر بیان کریں۔ دونوں میں سے کوئی مشتعل نہ ہو، بلکہ دونوں خالص دلائل کی روشنی میں تبادلۂ خیال کریں۔

اس قسم کی گفتگو کو علمی تبادلۂ خیال (scientific discussion) کہا جاتا ہے۔ اس قسم کی گفتگو اگر کامل غیر جذباتی انداز میں کی جائے تو اس کے بعد ہمیشہ یہ ہوگا کہ ایک تیسرا آئیڈیا ایمرج (emerge) کرے گا جس طرح دو پتھروں کے ٹکرانے سے ایک تیسری چیز ایمرج (emerge) کرتی ہے۔اس مثبت اختلاف کی شرط صرف یہ ہے کہ دونوں فریقوں میں سے ہر فریق خالص دلائل کی روشنی میں اظہارِ خیال کرے، وہ الزام تراشی کی زبان ہر گز اختیار نہ کرے۔اس قسم کی گفتگو کو قرآن میںمجادلۂ احسن (16:125) کہا گیا ہے۔مجادلۂ احسن وہ ہے جس میں اپنی بات کو کنڈیشننگ سے اوپر اٹھ کرریزن (reason) کی بنیاد پر کہا جائے، اوردوسروں کی بات کو کنڈیشننگ سے اوپر اٹھ کر ریزن (reason) کی بنیاد پر سنا جائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom