با اصول زندگی کی قیمت

مومن ایک با اصول انسان ہوتا ہے۔ با اصول زندگی کی بنا پر اس کو جو قیمت ادا کرنی پڑتی ہے، اس کو قرآن میں ایمانی آزمائش کہا گیا ہے۔ اس سلسلے میں قرآن کی کچھ آیتوں کے ترجمے یہ ہیں: کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالاں کہ ابھی تم پر وہ حالات نہیں گزرے جو تمھارے اگلوں پر گزرے تھے۔ ان کو سختی اور تکلیف پہنچی اور وہ ہلا مارے گئے، یہاں تک کہ رسول اور ان کے ساتھ ایمان لانے والے پکار اٹھے کہ اﷲ کی مدد کب آئے گی۔ یاد رکھو، اﷲ کی مدد قریب ہے۔ (2:214) کیا لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ محض یہ کہنے پر چھوڑ دئے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور ان کو جانچا نہ جائے گا۔ اور ہم نے ان لوگوں کو جانچا ہے جو ان سے پہلے تھے، پس اﷲ ان لوگوں کو جان کر رہے گا جو سچے ہیں اور وہ جھوٹوں کو بھی ضرور معلوم کرے گا۔ (29:2-3)

اہل ایمان پر یہ آزمائش بارش کی طرح آسمان سے نہیں آتی، بلکہ روز مرہ کی زندگی میں معمول کے حالات کے تحت آتی ہے۔ مومن کو یہ کرنا ہے کہ وہ اس آزمائش کو پہچانے اور اس میں صبر کا ثبوت دے تاکہ وہ اللہ کی نظر میں کامیاب ٹھہرے۔

قدیم زمانہ مذہبی جبر (religious persecution) کا زمانہ تھا۔ اس لیے یہ آزمائشی حالات اکثر تشدد کی صورت میں پیش آتے تھے۔ اب مذہبی آزادی کا زمانہ ہے۔اب اہل ایمان پر جو آزمائش آئے گی، اس کی صورت مختلف ہوگی۔

موجودہ زمانے میں اہل ایمان پر جو آزمائش آئے گی، وہ زیادہ تر نفسیاتی معنی میں ہوگی۔ یعنی ایسے حالات جو انسان کی ایگو (ego) کو بھڑکائیں، ایسے حالات جو انسان کے اندر نفرت کا جذبہ پیدا کریں، ایسے حالات جو انسان کو حق کے راستے سے دور کرنےوالے ہوں، ایسے حالات جو انسان کو بددل کرنے والے ہوں، وغیرہ۔ اس قسم کے حالات میں انسان کو یہ کرنا ہوگا کہ وہ اپنے آپ کو منفی سوچ سے بچائے، اور ہر حال میں اپنے آپ کو مثبت سوچ پر قائم رکھے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom