فکر کی تشکیل
اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ آپ کی فکری شخصیت کیسے بنی۔ وہ کون عالم یا مفکر ہے جس سے آپ سب سے زیادہ انسپائر (inspire) ہوئے۔ آپ کی فکر کی تشکیل میں سب سے زیادہ اثر کس شخصیت کا ہے۔ میرا جواب ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ کوئی بھی مسلم یا غیر مسلم اسکالر یا تھنکر ایسا نہیں ہے جس کے مطالعے سے میری فکر ی شخصیت کی تشکیل ہوئی ہو۔
میری پرورش ابتداء ً فطرت (nature) کے ماحول میں ہوئی۔ اس کے بعد میں نے اردو، فارسی، عربی اور انگریزی کتابوں کا وسیع مطالعہ کیا۔ یہ مطالعہ غیر متعصبانہ انداز میں تھا۔ میں یہ کہہ سکتاہوں کہ اس مطالعے نے مجھ کو جو سب سے بڑا تحفہ دیا، وہ موضوعی طرز فکر (objective thinking) کا تحفہ تھا۔ اس طرز فکر کو دوسرے الفاظ میں ایز اٹ از تھنکنگ(as it is thinking) کہا جاسکتا ہے۔ مذہبی مطالعہ اور سیکولر مطالعہ، دونوں قسم کے مطالعہ میںیہی اصول میرا رہنما اصول رہا ہے۔ اسی اصول سے میں نے اسلام کو اس کے گہرے معنی کے اعتبار سے سمجھا ۔ اسی اصول کی بنا پر مجھے مغربی فکر (Western thought) کی صحیح معرفت حاصل ہوئی۔
ابتداء ًیہ اصول مجھے مغربی سائنس کے مطالعے سے ملا تھا۔ مزید مطالعے کے بعد میں نے دریافت کیا کہ یہ اصول ایک حدیث رسول میں نہایت واضح انداز میں موجود ہے۔ایک روایت کے مطابق پیغمبر اسلام نے اپنی دعا میں فرمایا اے اللہ، ہمیں حق کو حق کی صورت میں دکھا، اور ہم کو اس کی اتباع کی توفیق دے، اے اللہ، ہمیں باطل کو باطل کی صورت میں دکھا، اور ہم کو اس سے بچنے کی توفیق دے۔اور اے اللہ، ہمیں چیزوں کو ویسے ہی دکھا جیسا کہ وہ ہیں۔
میں اپنے تجربے کے مطابق کہہ سکتا ہوں کہ موضوعی تفکیر (objective thinking) بے حد مشکل کام ہے۔ اس کو درست طور پر حاصل کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ آدمی کامل معنوں میں اپنی ڈی کنڈیشننگ (deconditioning) کرے۔ یہی حقیقت کو پانے کا اصل سرا ہے۔