ذہین انسان کا مسئلہ
لارڈ کرزن (Lord Curzon) 1899سے 1905تک انڈیا میں برٹش وائسرائے تھے۔ وہ نہایت ذہین آدمی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کسی کو اپنا برابر (equal)نہیں سمجھتے تھے۔ چنانچہ اکثر ان کا لوگوں سے جھگڑا (quarrel) ہوجاتا تھا۔اپنی آخری عمر میں لارڈ کرزن شدید قسم کی بیماریوں کا شکار ہوئے۔وہ مایوسی کی حالت میں لندن میں 20مارچ 1925کو وفات پاگیے۔بوقت وفات ان کی عمر66 سال تھی ۔ تجربہ بتاتا ہے کہ جو شخص زیادہ ذہین ہو، وہ شعوری یا غیر شعوری طور پر اپنے آپ کو اتنا بڑا سمجھ لیتا ہے کہ دوسرے لوگ اس کو اپنا ہم سر دکھائی نہیں دیتے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دوسروں سے نصیحت لینے اور دوسروں سے سیکھنے کا مزاج اس کے اندر ختم ہوجاتا ہے۔ وہ اپنے آپ میں جینے لگتا ہے۔ چناں چہ ذہانت کے باوجود وہ کوئی بڑا کام نہیں کرپاتا۔
ذہانت فطرت کا ایک قیمتی تحفہ ہے، مگر ذہین آدمی اسی وقت کوئی بڑا کام کرپاتا ہے کہ جب کہ ذہانت کے ساتھ اس کے اندر تواضع (modesty) کی صفت پائی جائے۔ جس انسان کے اندر ذہانت ہو، مگر اس کے اندر تواضع نہ ہو، وہ اپنے آپ کو درست طور پر استعمال (utilise) نہیں کرپائے گا۔ اس کو دوسروں سے صرف شکایت ہوگی۔ وہ ہر ایک سے نفرت کرنے لگے گا۔ اس کے برعکس، جس آدمی کے اندر ذہانت کے ساتھ تواضع کی صفت پائی جائے، وہ اس قابل ہوگا کہ اپنی ذہانت کو بھرپور طور پر استعمال کرے۔ وہ دوسروں کے لیے بڑے پیمانے پر کوئی مفید کام انجام دے۔تواضع وہ ہے جو کہ حقیقی تواضع ہو، نہ کہ ظاہری تواضع۔
ذہانت خالق کی ایک عظیم نعمت ہے، جو کسی انسان کو حاصل ہوتی ہے۔ مگر صرف ذہانت کافی نہیں۔ ذہانت کسی آدمی کو خالق کی طرف سے ملتی ہے، لیکن دوسری ضروری صفات آدمی کو خود اپنی کوشش سے اپنے اندر پیدا کرنا ہوتا ہے۔ مثلاً تواضع کی صفت، دوسروں سے سیکھنے کا جذبہ، دوسروں کے لیے خیرخواہ ہونا،دوسروں سے معتدل انداز میں ملنا، ہر ایک کوقابلِ عزت سمجھنا، وغیرہ۔