ہمارے اور آخرت کے درمیان صرف ایک غیریقینی دیوار حائل ہے
چنسالا (دھنباد) میں ایک پرانی کو ئلہ کی کان تھی جو 1945 سے بند تھی۔ ساڑھے چار سوفٹ گہری اس
کان میں دھیرے دھیرے پانی بھر گیا۔ اس سے 80فٹ کے فاصلہ پر دو سال پہلے ایک اور کان کھودی گئی۔
عالمی بنک اور بیرونی ماہرین کی مدد سے تیار کی ہوئی یہ کان جدید طرز کی مشینوں سے آراستہ تھی ۔
27 دسمبر 1975ء کو اس کان میں ایک بھیانک حادثہ ہوا ۔ دونوں کانوں کے درمیان 80فٹ کا فاصلہ کافی محفوظ فاصلہ سمجھا جاتا تھا ۔ مگر اچانک اس کے اندر تقریباً ، 60 فٹ چوڑا شگاف ہو گیا اور اس کے اندر سے پرانی کان کا پانی نئی کان میں اتنی تیزی سے داخل ہوا کہ صرف تین منٹ کے اندرنئی کان بھر گئی ۔ 372مزدور اور انجنیئر جو اس وقت کان کے اندر کام کر رہے تھے ایک سو ملین گیلن سے بھی زیادہ پانی کے سیلاب میں غرق ہو گئے۔ صرف ایک شخص بھگوان سنگھ (مونگیر )بچا جو حادثہ سے صرف چند منٹ پہلے باہر آگیا تھا ۔
یہ واقعہ حیرت انگیز طور پر ہماری زندگی کی تصویر ہے ۔ ہماری موجودہ دنیا اور آخرت کی دنیا کے درمیان
موت کی غیر یقینی دیوار حائل ہے ۔ ہر آن یہ اندیشہ ہے کہ یہ دیوار ٹوٹ جائے اور آخرت کے حقائق ایک بے پناہ سیلاب کی طرح ہمارے اوپر پھٹ پڑیں۔ اس وقت کوئی زور اور کوئی لفظی بازی گری کام نہ آئے گی۔
آدمی بالکل بے سہارا ہو کر اپنے مالک کے سامنے کھڑا ہو گا۔ وہ سارے لوگ ناکامی اور بربادی کے دائمی جہنم میں ڈال دیے جائیں گے جو دنیا کی دلفریبیوں میں اس قدر گم تھے کہ کوئی نصیحت کی بات سننے کے لیے تیار ہی نہ ہوتے تھے صرف وہ شخص بچے گا جس نے مالک کائنات کے سامنے حساب کے لیے پیش ہونے سے پہلے خود اپنا حساب کر لیا ہو گا۔
سب سے زیادہ ہوشیار وہ شخص ہے جو اس آنے والے دن کی تیاری میں اپنے کو لگا دے ۔