وہ خوابوں کے فریب میں مبتلا ہے جو ۔۔۔
چوتھی صدی ہجری کے آخر میں جب اسپین میں طوائف الملو کی شروع ہوئی اور صوبوں کے گورنر مرکز سے بغاوت کرنے لگے تو چھوٹی چھوٹی بہت سی آزاد حکومتیں بن گئیں ۔ مثلاً قرطبہ میں بنو حمود ، اشبیلیہ میں بنو عباد، بطلیوس میں ابن افطس، وغیرہ۔ اشبیلیہ میں بنو عباد کی حکومت404 میں قائم ہوئی اور 80برس رہ کر ختم ہوگئی۔ شاہ مراکش یوسف بن تاشقین نے جب اسپین پر چڑھائی کی تو اس کا آخری فرماں روا معتمد بن عباد اشبیلیہ کے تخت پر تھا۔ 484 میں اس نے معتمد کو گرفتار کر لیا اور اس کو مراکش کے ایک مقام اغمات میں قید کر دیا۔ چار سال قید میں رہ کر وہ 488میں مرگیا ۔
معتمدبن عباد جس زمانہ میں قید میں تھا ، عید کے دن اس کی لڑکیاں اس سے ملنے کے لیے آئیں ، اس وقت اس کے غم انگیز تاثرات اشعار کی صورت میں ڈھل گئے ۔ چند اشعار یہ ہیں :
فِيمَا مَضَى كُنْتُ بِالْأَعْيَادِ مَسْرُورًا فَسَاءَكَ الْعِيدُ فِي أَغْمَاتَ مَأْسُورَا
تَرَى بَنَاتِكَ فِي الأَطْمَارِ جَائِعَةً يَغْزِلْنَ لِلنَّاسِ مَا يَمْلُكْنَ قِطْمِيْرَا
يَطَأْنَ فِي الطِّيْنِ وَالأَقْدَامُ حَافِيَةٌ كَأَنَّهَا لَمْ تَطَأْ مِسْكاً وَكَافُوْرَا
قَدْ كَانَ دَهْرُكَ إِنْ تَأْمُرْهُ مُمْتَثِلًا فَرَدَّكَ الدَّهْرُ مَنْهِيًّا وَمَأْمُورَا
مَنْ بَاتَ بَعْدَكَ فِي مُلْكٍ يُسَرُّ بِهِ فَإِنَّمَا بَاتَ بِالْأَحْلَامِ مَسْرُورَا
(تاريخ الإسلام ۔ الذهبي،ج33ص271)
ماضی میں تو خوشی کے ساتھ عید مناتا تھا ، مگر آج اغمات کے قید میں تیرے لیے عید کی کوئی خوشی نہیں ۔
تو اپنی بیٹیوں کو دیکھ رہا ہے کہ وہ بھو کی پھٹے پرانے کپڑے پہنے ہوئے ہیں ۔ وہ لوگوں کے لیے سوت کا تتی ہیں اور ان کے پاس کچھ بھی نہیں۔
وہ کیچڑ میں ننگے پاؤں چلتی ہیں، گویا کہ ان پیروں نے کبھی مشک اور کا فور کو رو ندا ہی نہیں ۔
ایک وقت وہ تھا کہ زمانہ تیرے حکم کا تابع تھا، آج زمانہ نے تجھ کو محروم ومحکوم بنا دیا ہے۔
تیری اس حالت کو دیکھنے کے بعد بھی اگر کوئی شخص حکو مت پر خوش ہوتا ہے تو وہ خوابوں کے فریب میں مبتلا ہے۔