اتحاد کی نفسیات
اتحاد و اتفاق کسی بڑے کام کے لیے لازمی طور پر ضروری ہے۔ مگر اتحاد کبھی مطلق معنوں میں پیدا نہیں ہوتا۔ یعنی یہ کہ ٹیم یا گروپ کے تمام افراد کی سوچ ایک ہو، اور اس بنا پر ان کے اندر اتحاد قائم ہوجائے۔ فطرت کے قانون کے مطابق ایسا ہونا ممکن نہیں۔ اتحاد ہمیشہ پریکٹکل وزڈم (practical wisdom)کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے، نہ کہ مطلق وزڈم (absolute wisdom) کی بنیاد پر۔
اصل یہ ہے کہ اتحاد کبھی اتفاق رائے کی بنیاد پر قائم نہیں ہوتا، بلکہ اتحاد اس وقت قائم ہوتا ہے، جب کہ لوگوں کے سامنے ایک مشترک نشانہ (goal) ہو، اور اس مشترک نشانے کے حصول کے لیے مختلف لوگ اپنی ذاتی آرا کو الگ رکھ کر مشترک نشانے کی بنیاد پر عملا ًمتحد ہوجائیں۔ یعنی اختلافِ رائے کے باوجود مشترک نشانے کی خاطر لوگوں کا عملاً متحد ہوجانا۔
ہر انسان ایک مستقل شخصیت کا حامل ہوتا ہے۔ ہر انسان کا زاویہ نظر (angle of vision) الگ الگ ہوتا ہے۔ اس لیے اجتماعی جدو جہد میںکبھی ایسا نہیں ہوسکتا کہ افراد کے درمیان کلی طور پر آرا کا اتحاد ہوجائے۔ بلکہ لوگوں کے درمیان اتحاد اس سوچ کی بنیاد پر ہوتا ہے کہ کسی عظیم مقصد کے لیے اجتماعی کوشش کی جائے۔یہ اس وقت ممکن ہے جب کہ لوگ انفرادی سطح پر اپنی آرا کو اپنی ذات کی حد تک محدود رکھیں، اور اجتماعی جدو جہد کے معاملے میں سب مل کر ایک نشانے کے لیے کوشش کریں۔ عملی معنوں میں اسی کانام اتحاد ہے۔ یہی طریقہ ممکن ہے، اور یہی طریقہ فطرت کے قانون کے مطابق ہے۔
ایک روایتی قصہ میں بتایا جاتا ہے کہ ایک شخص کے کئی بیٹے تھے۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو بلایا، اور ان کو ایک بٹی ہوئی رسی دی کہ اس کو توڑو۔ لڑکے اس رسی کو توڑ نہیں پائے۔ پھر اس نے رسی کو کھول دیا، اور ہر بیٹے کو رسی کی ایک ایک لڑی دی۔ اب ہر ایک نے آسانی سے اس کو توڑدیا۔ اس کے بعد باپ نے کہا کہ دیکھو، اگر تم متحد رہوگے تو کوئی تم کو توڑنہیں پائےگا، لیکن اگر تم الگ ہوجاؤ تو کوئی بھی شخص تم کو آسانی سے توڑ ڈالے گا۔