خبرنامہ اسلامی مرکز— 285

  • مز شبینہ علی اور کولکاتا ٹیم کے چند دیگر افراد نے 20 تا 22 فروری 2025ء کو منعقدہ تین روزہ انٹرفیتھ ورکشاپ میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے امن اور روحانیت کے موضوع پر حاضرین کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام کے آخر میںمز شبینہ علی اور ان کی ٹیم نے تمام شرکا کو امن اور روحانیت سے متعلق کتابیں بطورِ تحفہ پیش کیں۔
  •  تمل ناڈو سے مولانا اسرار الحسن عمری صاحب لکھتے ہیں کہ جناب شیوکمار (Sivakumar, b. 1952) انگریزی زبان کے ریٹائرڈ پروفیسر ہیں۔ انگریزی کے ساتھ ساتھ تمل زبان پر بھی انہیں عبور حاصل ہے، اور وہ کئی مشہور انگریزی کتابوں کے مترجم بھي  ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے سلمان رشدی کی کتاب Knife (مطبوعہ اپریل 2024) کا تمل زبان میں ترجمہ کیا هے۔ یہ کتاب 12 اکتوبر 2022 کو سلمان رشدی پر کیے گئے قاتلانہ حملے کے بعد اس کے احساسات و خیالات پر مبنی ہے۔ اس کتاب كےتمل ترجمے کا اجرا چنئی بک فیر (27 دسمبر 2024 تا 12 جنوری 2025) میں ناشرِکتاب کے اسٹال پر 8 جنوری 2025 کو عمل میں آیا۔ یہ اجرا بلاشبہ حاضرین کی خصوصی توجہ کا مرکز رہا۔ اس موقع پر مولانا اقبال احمد عمری صاحب نے شرکت فرمائی۔

    پروگرام کے بعد مولانا اقبال عمری صاحب نے مترجم، ناشر اور دیگر اہم شخصیات کی خدمت میں مولانا وحیدالدین خاں کی کتاب شتمِ رسول کا انگریزی ترجمہ(The Issue of Blasphemy)بطور تحفہ پیش کیا۔ بعد میں محسوس ہوا گویا یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ ایک خدائی انتظام کا حصہ تھا۔ شیوکمار صاحب نے نہ صرف دو تین دن میں یہ کتاب مکمل کرلی، بلکہ ایک ہفتے بعد فون کر کے بتایا’’واقعی، یہ کتاب قابلِ مطالعہ ہے اور نہایت اہم علمی مباحث پر مشتمل ہے۔‘‘اسی کے ساتھ انہوں نے ہمیں اپنے گھر آنے کی دعوت بھی دی۔

     17 جنوری 2025 کی صبح 11 بجے ہم ان کے گھر پہنچے۔ انہوں نے نہایت خوش دلی کے ساتھ ہمارا استقبال کیا۔ ہم نے ان کی خدمت میں مولانا کی مزید چند کتابیں بھی پیش کیں، جن میں God Arises بھی شامل تھی۔ رسمی گفتگو کے بعد، The Issue of Blasphemy پر تبصرہ کرتے ہوئے شیوکمار صاحب نے کہا’’یہ کتاب واقعی بہت اچھی ہے۔ عام طور پر میرا بھی یہی خیال تھا کہ تمام مسلمان ایک ہی ذہنیت کے حامل ہوتے ہیں، اور ان کے ہاں برداشت کی کمی ہوتی ہے۔ اظہارِ رائے کی آزادی کو وہ تسلیم نہیں کرتے۔ لیکن اس کتاب کو پڑھنے کے بعد معلوم ہوا کہ مسلمانوں میں اس کے برعکس سوچ رکھنے والے رہنما بھی موجود ہیں، جو وقتاً فوقتاً اپنی قوم کی صحیح رہنمائی کرتے آئے ہیں۔‘‘

    اس موضوع پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے مولانا اسرارالحسن عمری صاحب نے مولانا وحیدالدین خاں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جب سلمان رشدی کے خلاف فتویٰ جاری ہوا، تو اس وقت پوری مسلم دنیا میں مولانا واحد شخص تھے جنہوں نے اس فتوے کی کھل کر مخالفت کی، اور اسے غیر اسلامی قرار دیا۔ یہ بات سن کر شیوکمار صاحب کو بہت تعجب ہوا۔ گفتگو کے دوران وہ نہایت انکساری اور کشادہ ذہنی کے ساتھ ہماری باتیں سن رہے تھے۔ امید ہے کہ اس ملاقات کے بعد Blasphemy کے بارے میں اسلام کا درست موقف ان پر واضح ہو گیا ہوگا۔

     بات چیت کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ خدا کے وجود پر یقین رکھتے ہیں؟ تو انہوں نے نہایت شائستگی کے ساتھ نفی میں جواب دیا۔ جب ان سے وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا’’دنیا میں اتنے مصائب اور مسائل ہیں، لیکن ان سب کے درمیان ہمیں کہیں خدا کا وجود نظر نہیں آیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا’’میں نے کبھی اپنے عقیدے کو کسی پر مسلط کرنے کی کوشش نہیں کی، اور نہ ہی اسے کسی بحث و مباحثے کا موضوع بنایا ہے۔‘‘

    ہم نے ان سے درخواست کی کہ وہ ضرور God Arises کا مطالعہ کریں۔ یہ ملاقات تقریباً ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی۔ ہم پُرامید ہیں کہ وہ ان کتابوں کو پڑھیں گے اور ان سے فائدہ اٹھائیں گے۔

  •  بنگلور ٹیم کی جانب سے’’مسلم معاشروں میں امن کا فروغ‘‘کے عنوان سےمسلم انتظامیہ کے تحت چل رهے اسکولوں اور کالجوں میں ورکشاپس کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں 5 فروری 2025 کو ٹیم کی چار خواتین، مز تزئین، مز آمنہ، مز عائشہ اور مز قدسیہ نے بنگلور کے مناہل اسکول میں ایک ورکشاپ منعقد کیا۔اس ورکشاپ میں انھوں نے اساتذہ اور طلبہ کے سامنے تعمیری خیالات پیش کیے اور یہ واضح کیا کہ اسلام نے سماجی امن پر کس قدر زور دیا ہے۔ورکشاپ سے قبل اسکول کی پرنسپل اور اساتذہ سے ملاقات کی گئی، جس میں انہیں سی پی ایس انٹرنیشنل کے سرگرمیوں سے متعارف کروایا گیا۔ تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے بعد، انہوں نے بڑی دلچسپی کے ساتھ اپنے اسکول میں اس ورکشاپ کے انعقاد کی اجازت دی۔پروگرام میں شریک طلبہ نے اپنے تاثرات میں کہا کہ اس ورکشاپ سے انہیں بہت سی نئی اور قابلِ عمل باتیں سیکھنے کو ملیں، اور ان کے ذہنوں میں موجود کئی الجھنیں دور ہو گئیں۔(مزفاطمہ سارہ، بنگلور)
  •  بنگلور سے مولانا وحیدالدین خان صاحب کے مضامین پر مشتمل انگریزی میگزین اسپرٹ آف اسلام شائع ہوتا ہے۔  اس کے مطالعے کے بعد جناب وشوموہن صاحب نے ہمارے واٹس ایپ پر اپنے تاثرات کچھ یوں بیان کیے ’’یہ میگزین نہایت عمدہ ہے۔ عام لوگ اسلام کی بهت سي مثبت باتوں سے ناواقف ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ اسلام کی نمائندگی ایسے افراد کے ہاتھ میں ہونی چاہیے جو ان تعمیری پہلوؤں کو اجاگر کریں۔‘‘
  •  Soulveda ایک روحانیت پر مبنی ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے، جس کا مقصد تحریر کے ذریعے فرد اور سماج کی فلاح و بہبود کوسیکولر سطح پر فروغ دینا ہے۔ مولانا وحیدالدین خاں صاحب کے انگریزی اور ہندی مضامین اس ویب سائٹ پر باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom