ہائی پروفائل، لو پروفائل
قرآن میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے طریق کار کو سب سے اعلیٰ طریق کار بتایا گیا ہے ۔ اسی حقیقت کو قرآن میں اسوہ حسنہ کہا گیا ہے(33:21) ۔ اسوہ حسنہ گویا موثر ترین تدبیر(most effective planning)کا نمونہ ہے ۔ امریکی رائٹر ڈاکٹر مائکل ہارٹ (پیدائش 1932) نے 1978 میں اپنی کتاب دی ہنڈریڈ (The Hundred)شائع کی۔ اس کتاب میں اس نے پوری تاریخ کے کامیاب ترین انسانوں کی فہرست تیار کی ہے۔ اس میں مائکل ہارٹ نے پیغمبر اسلام کو تاریخ کاسب سے کامیاب انسان بتایا ہے۔ لیکن یہ کامیابی آپ نے کس طریق کار کو اختیار کرکے حاصل کی، یہ حقیقت اس کتاب سے معلوم نہیں ہوتی۔ میں نے اس مسئلے پر غور کیا تو میری سمجھ میں یہ بات آئی کہ پیغمبر اسلام کے طریقِ کار کا اگر خلاصہ کیا جائے، تو شاید وہ یہ ہوگا— لو پروفائل میں کام کرنا۔
پیغمبر اسلام نے اپنی پوری زندگی میں لو پروفائل کا طریقہ اختیار کیا۔ لو پروفائل میں کام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنے عمل کی پلاننگ غیر نزاعی طریق کار کی بنیاد پر کرے، یعنی پلاننگ اس طرح خاموش انداز میں کرنا کہ فریقِ ثانی اس سے بالکل بے خبر رہے، اور کام اس طرح جاری رہے کہ فریقِ ثانی اس وقت باخبر ہوپائے جب کہ کام عملاً اپنی کامیابی کی منزل تک پہنچ چکا ہو۔ اس کا ایک عملی نمونہ یہ ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے 8 ہجری میں جب مکہ کی طرف مارچ کیا تو یہ سفر انتہائی خفیہ انداز میں کیا، یہاں تک کہ سفر سے پہلے آپ نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کی تھی: اللَّهمّ خُذْ الْعُيُونَ وَالْأَخْبَارَ عَنْ قُرَيْشٍ حَتَّى نَبْغَتَهَا فِي بِلَادِهَا(سیرت ابن ہشام، جلد2، صفحہ397)۔یعنی اے اللہ، جاسوسوں اور خبروںکو قریش سے روک دے، یہاں تک کہ اچانک ہم ان کے شہر پہنچ جائیں۔یہ مکہ میں داخلے کی پلاننگ تھی، نہ کہ فتح مکہ کا عمل۔
اس دنیا میں کامیاب طریقہ کار صرف ایک ہے، اور وہ ہے لو پروفائل میں کام کرنا۔ اس طریقہ کار میں کسی کی طرف سے کوئی ری ایکشن پیدا نہیں ہوتا،اور آخر وقت تک کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔