جمعہ کا دن
جمعہ کا دن اسلام میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہ دن اسلام میں اجتماعی عبادت کا دن ہے۔ اس اجتماعی عبادت سے کئی مثبت پہلو وابستہ ہیں۔ مثلاً— (1)صفائی ستھرائی، اس دن ہر مسلمان صفائی ستھرائی کا زیادہ اہتمام کرتاہے۔ (2)وقت کی پابندی،کیوں کہ صبح سے ہی اگر اپنے اوقات کو منظم نہ کیا جائے تو مقرر وقت پر مسجد پہنچنا ممکن نہ ہوگا۔ (3)سماجی بھلائی، لوگ جب اپنے گھروں اور دفتروں سے نکل کر مسجد آتے ہیں تو راستہ میں وہ غریبوں اور محتاجوں کی مدد بھی کرتے ہیں۔
اسی کے ساتھ جمعہ کی نماز اجتماعی اوصاف کی تربیت کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ اس دن تمام لوگ صفیں باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں۔ایک امام کی پیروی میں نماز کے ارکان ادا کرتے ہیں۔ خاموش ہو کر خطبہ سنتے ہیں۔ یہ چیزیں ایک اعتبار سے عبادتی افعال ہیں۔ دوسرے اعتبار سے وہ اجتماعی اوصاف پیدا کرنے کی تربیت ہیں۔ وہ پوری قوم میں اتحاد اور اتفاق پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔ اس کی وجہ سے انفرادی زندگی وسیع ہو کر اجتماعی زندگی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
جمعہ کا دن پورے ہفتے کے لیے ایک خصوصی تربیت کا دن ہے۔ جو خصوصیات جمعہ کے دن کی ہیں، اسلام یہ چاہتا ہے کہ اہلِ ایمان انہیں عام دنوں میں بھی مزید اضافہ کے ساتھ اختیار کریں۔ اس دن ہر آدمی کو صاف ستھرا رہنے کا سبق دیا جاتاہے۔ لوگوں کا خیر خواہ بن کر رہنا سکھایا جاتا ہے۔ اس دن نظم وضبط کی تربیت دی جاتی ہے۔ اللہ کے ذکر سے آشنا کرایا جاتاہے۔ اتحاد اور اجتماعیت کی مشق کرائی جاتی ہے۔ دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونے کی صلاحیت ابھاری جاتی ہے، وغیرہ۔
قرآن میں کہا گیا ہے کہ جب نماز کے لیے لوگ مسجد میں جمع ہوںتو اس وقت کسی غیر متعلق مشغولیت کی طرف دھیان نہیں جانا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک بار نماز کے دوران کچھ لوگ خریدوفروخت جیسے کاموں میں مشغول ہوگئے تو قرآن میں اس کے خلاف سختی کے ساتھ تنبیہ کی گئی، اور کہا گیا کہ نماز کے دوران ہر قسم کی غیر متعلق مشغولیت سے دور رہنا چاہیے۔
يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذا نُودِيَ لِلصَّلاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلى ذِكْرِ اللهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ☆ فَإِذا قُضِيَتِ الصَّلاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللهِ وَاذْكُرُوا اللهَ كَثِيراً لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ☆ وَإِذا رَأَوْا تِجارَةً أَوْ لَهْواً انْفَضُّوا إِلَيْها وَتَرَكُوكَ قائِماً قُلْ مَا عِنْدَ اللهِ خَيْرٌ مِنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجارَةِ وَاللهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ(62:9-11)۔ یعنی، اے ایمان والو، جب جمعہ کے دن کی نماز کے لیے پکارا جائے تو اللہ کی یاد کی طرف چل پڑو اور خریدو فروخت چھوڑ دو ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔ پھر جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو، اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔ اور جب وہ کوئی تجارت یا کھیل تماشہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں۔ اور تم کو کھڑا ہوا چھوڑ دیتے ہیں، کہو کہ جو اللہ کے پاس ہے، وہ کھیل تماشے اور تجارت سے بہتر ہے، اور اللہ بہترین رزق دینے والا ہے۔
حدیث میں جمعہ کی نماز کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص ایسا کرے کہ وہ مسجد میں داخل ہونے کے بعد لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے اگلی صف میں جانے کی کوشش کرے تو وہ بہت گناہ کا کام کرتاہے۔پیغمبر اسلام ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے، تو آپ نے فرمایا: بیٹھ جاؤ! تم لوگوں کو اذیت دے رہے ہو، حالاں کہ تم دیر سے آئے ہو(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر 1115)۔اسی طرح اہل ایمان کو چاہیے کہ سماج میں رہتے ہوئے دوسرے پر ظلم کرکےاپنا فائدہ حاصل نہ کرے۔ اہلِ ایمان سماج میں نو پرابلم بن کر زندگی گزاریں، دوسرے کو ہر گز تکلیف نہ دیں۔
جمعہ کا دن ان چیزوں کو مشترک طورپر سیکھنے کا دن ہے جس کو دوسرے دنوں میں آدمی غیر مشترک طورپر سیکھتا ہے۔ جمعہ کا دن اس عمل کو مل کر کرنے کا دن ہے جس کو وہ دوسرے دنوں میںاکیلے اکیلے کرتاہے۔ دوسرے دن اگر انفرادیت کے دن ہیں تو جمعہ کا دن اجتماعیت کا دن۔