احساسِ وطنیت

ڈاکٹر حمید اللہ ندوی بھوپال یونیورسٹی میں عربی کے شعبہ میں استاد ہیں۔ وہ دہلی آئے۔ ایک گفتگو کے دوران انھوں نے کہا کہ موجودہ زمانہ کی نااہل مسلم قیادت نے ایک خطرناک کام یہ کیا ہے کہ اپنی بے حقیقت باتوں سے انھوں نے ہندوستان کے مسلمانوں سے احساس و طنیت چھین لیا۔ یہاں کے مسلمانوں کا حال اب یہ ہے کہ وہ صحیح معنوں میں ہندوستان کو اپنا وطن نہیں سمجھتے اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ دوسرا کوئی ملک انہیں قبول کرنے کےلیے تیار نہیں۔ اس طرح وہ ذہنی طور پر خود اپنے ملک میں بھی بے جگہ ہوگئے ہیں اور دوسرے ملکوں میں بھی۔ اس ذہنیت نے مسلمانوں کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے۔ (ڈائری، یکم اکتوبر1997)

موجودہ زمانہ میں مسلم رہنماؤں نے نیشنلزم اور حب الوطنی کے خلاف اتنا زیادہ غوغا برپا کیا کہ اب وہ کثیر تعداد مسلمانوں کی نفسیات کا جزء بن گیا ہے۔ اس کے لیے ایک دلیل یہ دی گئی کہ موجودہ نیشنلزم اور حب الوطنی سے مسلمانوں کا تشخص مٹ جائے گا، وہ ایک مستقل ملت کی حیثیت سے اپنا وجود ختم کر دیں گے۔ مگر یہ خطرہ صرف بے شعوری کی پیدا وار تھا۔ زیادہ اہم بات یہ تھی کہ اس کے نتیجہ میں مسلمان علیحدگی پسندی کا شکار ہوگئے۔ اور پھر ان کے ساتھ عملاً یہ پیش آیاکہ ایک طرف ان کی دنیوی ترقی رک گئی تو دوسری طرف ان کے دین کےتعلق سے عام انسانوں میں بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہو گئیں۔ (ناگپور کا سفر 1994)

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom