اتحاد اور ایثار

بھارت وکاس پریشد کی دعوت پر 31 مارچ 1995کو بھیل واڑہ ،راجستھان کا سفر ہوا۔ یہ ایک غیر سیاسی ادارہ ہے۔ یہ لوگ تعمیری کاموں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ان کا ماٹو ہے:راشٹر نرمان -ویکتی نرمان۔ یعنی، فرد کی تعمیر سے ملک کی تعمیر ہوتی ہے۔ ان کے پروگراموں کے چار اجزاء یہ ہیں:سیوا، سنسکار، سہیوگ، سمپرک۔

 سوچنا کیندر (انفارمیشن سنٹر) میں نوجوانوں کی ایک میٹنگ ہوئی۔ تمہیدی تقریروں کے بعد مجھے موقع دیا گیا۔ میں نے اپنے خطاب میں کہا کہ دو باتیں اگر ہمارے اندر آ جائیں تو ملک کی ترقی کو کوئی روک نہیں سکتا۔ آج کل یہ حال ہے کہ لوگ دیش سے صرف لینا جانتے ہیں، دیش کو دینا نہیں جانتے۔ یہ مزاج نہ صرف ملک کے لیے نقصان دہ ہے، بلکہ طویل مدت کے اعتبار سے خود افراد کے لیے نقصان کا باعث ہے۔ ہمیں یہ کرنا ہوگا کہ ذاتی مفاد کے مقابلہ میں دیش کے مفاد کو اونچا رکھیں۔

دوسری چیز یہ ہے کہ اس ملک کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہندومسلم جھگڑا ہے۔ یہ جھگڑا تمام تر غلط فہمی پر مبنی ہے۔ ایمرجنسی کے زمانہ میں جب ہندوؤں اور مسلمانوں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا اور وہاں دونوں ایک ساتھ رہے تو ہر ایک نے محسوس کیا کہ ایک دوسرے کے بارے میں ان کے خدشے بے بنیاد تھے۔ ہندوؤں اور مسلمانوں میں اگر کسی طرح صرف اختلاط بڑھ جائے تو تمام غلط فہمیاں اپنے آپ ختم ہو جائیں گی۔(راجستھان کا سفر)

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom