رسول اللہ کی وطن سے محبت

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم جب مجبورانہ طور پر مکّہ سے ہجرت کرکے مدینہ جانے لگے تو اُس وقت آپ نے مکّہ کی طرف دیکھ کر فرمایا:وَاللهِ إِنَّكِ، لَخَيْرُ أَرْضِ اللهِ، وَأَحَبُّ ‌أَرْضِ ‌اللهِ ‌إِلَيَّ، وَاللهِ لَوْلَا أَنِّي أُخْرِجْتُ مِنْكِ، مَا خَرَجْتُ( سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر 3108)۔یعنی، اے مکہ، تو مجھے دنیا بھر میں سب سے زیادہ عزیز ہے۔ مگر تیرے باشندے مجھے یہاں رہنے نہیں دیتے۔

 بعد کو جب مکہ فتح ہوا تو آپ کے لیے پورا موقع تھا کہ آپ مکہ کو دوبارہ اپنی قیام گاہ بنالیں۔ مگر آپ مدینہ واپس چلے گئے اور آخر عمر تک وہیں رہے۔ حتیٰ کہ آپ کی وفات کے بعد مدینہ ہی میں آپ کی قبر بنائی گئی۔

اس سے معلوم ہوا کہ مکہ کے بارے میں آپ کا مذکورہ جملہ شرعی نوعیت کا جملہ نہ تھا۔ اگر اس کی حیثیت شرعی ہوتی تو یقیناً آپ فتح کے بعد مکہ میں رہ جاتے۔ مگر مکہ پر قبضہ کے باوجود آپ کا مدینہ چلے جانا ثابت کرتا ہے کہ یہ جملہ شرعی نہ تھا، بلکہ وہ وطنی محبت کے جذبہ کے تحت نکلا ہوا ایک جملہ تھا۔(ڈائری، 12نومبر1996)

 عام طور پر سمجھا جاتا ہےکہ آپ کا یہ ارشاد اس لیے تھا کہ مکّہ ایک مقدس شہر ہے ، مگر میں سمجھتا ہوں کہ آپ کا یہ ارشاد وطن کےجذبے کے تحت تھا۔یہ اسی جذبے کا اظہار تھا جو ہر انسان کے اندر اپنے وطن کو چھوڑتےوقت پیدا ہوتا ہے۔بعد کے زمانے میں مسلمانوں میں نعت گوئی کا رواج ہوا۔اِن نعتوں میں ہمیشہ مدینہ کی عظمت بیان کی جاتی ہے۔ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ ان نعتوں میں مکہ کی عظمت بیان کی جاتی ہو۔اگر مکہ مطلق طور پر مقدس شہر ہو تو ان نعتوں میں مکّہ کی تعریف ہونی چاہیے تھی، نہ کہ مدینہ کی۔ (ڈائری، 14ستمبر 2006)

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom