مادر وطن کہنا

ایک صاحب نے ای میل کے ذریعے یہ سوال کیا کہ انڈیا کو مادرِ وطن کہنا جائز ہے یا ناجائز۔ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ مادرِ وطن کو جائزیا ناجائز کی اصطلاح میں بیان کرنا اس کو غیر ضروری طور پر شرعی مسئلہ بنانا ہے۔ یہ انتہاپسندی (extremism) ہے کہ ہر چیز کو جائزیا ناجائز کا مسئلہ بنایا جائے۔ اس مزاج کو شریعت میں غلو کہا گیا ہے، اور قرآن و سنت میں غلو کی ممانعت کی گئی ہے۔ ایک مرتبہ صحابیِ رسول وابصۃالاسدی رسول اللہ کے پاس آئے۔ وہ بہت سا سوال کرنا چاہتے تھے۔ رسول اللہ نے ان کے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔ بلکہ یہ کہااستَفْتِ ‌قَلْبَكَ (مسند احمد، حدیث نمبر18006)۔ یعنی، اپنے دل سے فتویٰ پوچھو۔

 اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر بات کو شرعی مسئلہ نہ بناؤ۔ بلکہ اپنی فطرت کی آواز کی پیروی کرو۔ جو لوگ انڈیا کو مادرِ وطن کہتے ہیں۔ وہ اس معنی میں نہیں کہتے کہ وہ اسی جغرافیہ کے بطن سے پیدا ہوکر نکلے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ استعارہ (metaphor) کی زبان ہے۔ اصل یہ ہے کہ مادر وطن سے مراد وہی چیز ہے، جس کو دوسرے الفاظ میں مسقط الراس، مقامِ پیدائش (home land)، برتھ پلیس (birth place)، وغیرہ، کہا جاتا ہے۔ اگر بالفرض کچھ لوگ مادر وطن کا لفظ اس معنی میں بولیں کہ وہ وطن کے پیٹ سے اسی طرح پیدا ہوئے ہیں، جس طرح کوئی شخص ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتا ہے۔ تو یہ ان کا اپنا معاملہ ہوگا، نہ کہ آپ کا معاملہ۔

 آپ مادرِ وطن کا لفظ اپنے مفہوم میں بولیے۔ دوسرے لوگوں کو چھوڑ دیجیے کہ وہ کس معنی میں اس لفظ کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ بھی زندگی کی ایک حکمت ہے کہ کسی بات کو اس کی منطقی حد (logical end) تک نہ پہنچایا جائے۔ بلکہ اس کو معروف مفہوم کے اعتبار سے لیا جائے۔ 

مادر وطن (بھارت ماتا) کی اصطلاح انیسویں صدی کے آخری زمانے میں شروع کی گئی۔ یہ آزادی کی تحریک چلانے والے لیڈروں نے سیاسی مقصد کے تحت استعمال کیا تھا۔ اس اصطلاح کا کوئی مذہبی پس منظر نہیں۔ (الرسالہ، ستمبر 2016)

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom