برادرانِ وطن کے ساتھ حسنِ سلوک
دو صاحبان ملاقات کے لیے آئے۔ یہ مسلمان تھے، اوربرطانیہ میں رہتے ہیں۔ گفتگو کے دوران میں نے ان سے کہا کہ مسلمان کو اپنے وطن سے محبت ہونا چاہیے۔ برطانی مسلمانوں کو برطانیہ سے اور امریکی مسلمانوں کو امریکہ سے۔ انھوں نے کہا کہ اگر وہاں کے لوگ ہم سے نفرت کریں، تب بھی ہم ان سے محبت کریں۔ میں نے کہا کہ ہاں۔ پھر میں نے ان کو یہ حدیث سنائی:
لَا تَكُونُوا إِمَّعَةً، تَقُولُونَ إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَحْسَنَّا، وَإِنْ ظَلَمُوا ظَلَمْنَا، وَلَكِنْ وَطِّنُوا أَنْفُسَكُمْ، إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَنْ تُحْسِنُوا، وَإِنْ أَسَاءُوا فَلَا تَظْلِمُوا (سنن الترمذی، حدیث نمبر 2007)۔ يعني، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اِمَّعہ نہ بنو،یہ کہنے لگو کہ لوگ اچھا سلوک کریں گے تو ہم بھی اچھا سلوک کریں گے۔ اور لوگ ظلم کریں گے تو ہم بھی ان کے ساتھ ظلم کریں گے۔ بلکہ اپنے آپ کو اس کا خوگر بناؤکہ لوگ اچھا سلوک کریں تب بھی تم اچھا سلوک کرو اور لوگ بر ا سلوک کریں تو تم ان کے ساتھ ظلم نہ کرو۔
اس سے معلوم ہوا کہ اسلامی اخلاق ٹٹ فار ٹیٹ (tit for tat)کا اخلاق نہیں۔ اسلامی اخلاق یک طرفہ حسنِ سلوک کے اصول پر مبنی ہے۔(ڈائری، 28جولائی2011)