گڈ انڈین
انگریزی میگزین سنڈے کے شمارہ 19-25 نومبر 1995 میں مسٹر ارُن شوری (پیدائش 1941) کا ایک تفصیلی انٹرویو چھپا ۔ اس کے انٹرویور منی شنکر ایّرتھے۔ اس انٹر ویو میں مسٹر ارُن شوری نے جو باتیں کہیں ان میں سے ایک یہ تھی کہ ایک اچھے مسلمان (Good Muslim)کا ایک اچھا انڈین (Good Indian) ہونا بہت مشکل ہے ۔ میں نے اس انٹرویوکو پڑھنے کے بعد مسٹرارُن شوری کو ٹیلی فون کیا ۔ میں نے کہا یہ بتائیے کہ میں گڈمسلم ہوں یا نہیں ۔ انھوں نے کہا کہ کون کہہ سکتا ہے کہ آپ گڈ مسلم نہیں ہیں ۔ میں نے کہا کہ پھر سن لیجئے کہ میں ایک گڈ مسلم بھی ہوں اور گڈ انڈین بھی ہوں۔ یہ کہتے ہوئے میری زبان سے نکلا— اگر میں گڈانڈین نہیں ہوں تو مہاتما گاندھی بھی گڈ انڈین نہیں تھے۔
اس واقعہ کے چند روز بعد ڈاکٹر مہیش چندر شرما ( ممبر پارلیمنٹ ) میر ے دفتر میں ملاقات کے لیے آئے ۔ میں نے ان سے مذکورہ گفتگو نقل کی ۔ انھوں نے اس کو سن کر کہا:مولانا صاحب ، آپ کے گڈ انڈین ہونے کے لیے کسی ارُن شوری کے سرٹیفکٹ کی ضرورت نہیں ۔ آپ ایسے کسی سرٹیفکٹ کے بغیر ہی گڈ انڈین ہیں ۔ (ہند - پاک ڈائری)
اس کے بعد کا واقعہ ہے۔ 23نومبر تا یکم دسمبر 1996 میں پونے کے سفر میں تھا۔ ایک رات کو فجر سے پہلے چار بجے سو کر اٹھا۔ وضو کرکے دو رکعت نماز لمبی قرأت کے ساتھ پڑھی۔ اس کے بعد اپنے کمرہ میں بیٹھا تو اچانک یاد آیا کہ شری گرو گولوالکر (1940-1973) اور مسٹر ارن شوری نے لکھا ہے کہ ایک گڈ مسلم کبھی گڈانڈین نہیں بن سکتا۔ یہ سوچتے ہوئے بے اختیار میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے کہ یہ لوگ انسان کو کتنا کم جانتے ہیں۔ ان سے کہیں زیادہ انسان سے واقف انیسویں صدی کا امریکی شاعر والٹ وھٹ مین(Walt Whitman) تھا جس نے کہا کہ:
I am large enough to contain all these contradictions.
میں یہ کہہ رہا تھا اور رو رہا تھا کہ بخدا میں ایک گڈ مسلم ہوں اور اسی کے ساتھ میں گڈانڈین بھی ہوں۔ یہ میری شرافت انسانی کی توہین ہے کہ یہ کہا جائے کہ میں جس ملک میں پیدا ہوا، اس کا میں اچھا شہری نہیں ہوں۔ وطن کی محبت ایک خالص فطری جذبہ ہے۔ اور جس چیز کی جڑیں خود فطرت انسانی میں ہوں اس سے کوئی انسان کبھی خالی نہیں ہو سکتا۔
میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر مہاتما گاندھی پیدا ہوں اور کہیں کہ میں تم کو گڈ انڈین ہونے کا سرٹیفکیٹ دیتا ہوں تو میں ایسا سرٹیفکیٹ لینے سے انکار کر دوں گا۔ میں کہوں گا کہ کیا کسی بیٹے کو اس کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی ماں کا اچھا بیٹا بننے کے لیے کسی اور کا سرٹیفکیٹ حاصل کرے۔ بخدا میں کسی گرو گولوالکر یا کسی گاندھی کے سرٹیفکیٹ کے بغیر ہی ایک گڈ انڈین ہوں۔ انڈیا کی محبت میں نکلنے والے میری تنہائیوں کے آنسو جن کو دیکھنے والا کوئی نہیں ہوتا وہ بذات خود اس کے لیے کافی ہیں کہ میں اپنے آپ کو پورے معنی میں ایک گڈ انڈین سمجھوں۔(پونہ کا سفر، نومبر 1996)