تفکیر صحیح کا اصول

ایک روایت حدیث کی مختلف کتابوں میں آئی ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے کچھ چیزوں کو تمہارے اوپر فرض کیا ہے، تم ان کو ضائع نہ کرو۔ کچھ چیزوں کو حرام قرار دیا ہے، تم ان کا ارتکاب نہ کرو۔ اللہ نے کچھ حدود مقرر کیے ہیں، تم ان سے تجاوز نہ کرو۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ: وَسَكَتَ ‌عَنْ ‌أَشْيَاءَ ‌مِنْ ‌غَيْرِ نِسْيَانٍ فَلَا تَبْحَثُوا عَنْهَا (سنن الدارقطنی، حدیث نمبر 4396)۔ یعنی، کچھ چیزوں کے بارے میں اللہ نے سکوت فرمایا ہے، بغیر بھولے ہوئے، تم ان کے بارے میں بحث نہ کرو۔

اس حدیث کے آخری حصے میں جو بات کہی گئی ہے، اس کا مطلب دوسرے الفاظ میں یہ ہے کہ متعلق (relevant) اور غیر متعلق (irrelevant) کے درمیان فرق کرنا سیکھو۔ تمہاری بحث و تحقیق متعلق پہلو کے بارے میں ہونا چاہیے، غیرمتعلق پہلوؤں کے بارے میں بحث و تحقیق کرنا صرف ہلاکت کا سبب بنتا ہے۔ اس کا نتیجہ فکری انتشار کے سوا اور کچھ نہیں۔

مثلاً قرآن کی پہلی آیت یہ ہے‌الْحَمْدُ ‌لِلهِ رَبِّ الْعالَمِينَ(1:2)۔ اس آیت کا ایک پہلو یہ ہے کہ اللہ کی حمد اور اللہ کی نعمتوں پر غور کیا جائے۔ یہ اس کا متعلق پہلو ہے۔ اس پہلو پر غور کرنے سے ایمان میں اضافہ ہوگا۔ اس کے بجائے اگر اللہ کی ذات پر بحث کی جائے تو اس قسم کی بحث ایک غیر متعلق بحث ہوگی، وہ آدمی کو صرف کنفیوزن (confusion) تک پہنچائے گی۔

غور و فکر ہمیشہ ڈیٹا (data) کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ اللہ کی حمد پر غور کرنے کے لیے ہمارے پاس تخلیق کی شکل میں ڈیٹا موجود ہے، لیکن اللہ کی ذات پر غور کرنے کے لیے ہمارے پاس ڈیٹا موجود نہیں۔ اس لیے پہلی قسم کی بحث آدمی کو یقین تک پہنچائے گی اور دوسری قسم کی بحث صرف کنفیوزن تک۔ یہ تفکیر ِصحیح (right thinking) کا اہم ترین اصول ہے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom