شادی شدہ زندگی

نکاح نام ہے، غیر آئڈیل زوج (spouse) کو رضامندی کے ساتھ قبول کرنے کا۔ اس لیے بالفرض اگر آپ کو اپنی پسند کا زوج مل جائے، تب بھی وہ آپ کے لیے کسی اعلیٰ دعا کا پوائنٹ آف ریفرنس نہیں بنے گا۔ آپ دونوں مل کر ہو ہا (hu ha)کریں گے، یعنی ہنسی مذاق۔ نہ آپ کچھ سیکھیں گے، اور نہ آپ کا زوج کچھ سیکھے گا۔ نہ آپ کے دل سے کوئی بڑی دعا نکلے گی، اور نہ آپ کے زوج کے دل سے کوئی بڑی دعا نکلے گی۔

اس کے برعکس، جب آپ یہ جانیں کہ دنیا میں اللہ نے کسی کے لیے پسندیدہ زوج پیدا ہی نہیں کیا۔ یہ دنیا محدودیت(limitation)کے اصول پر بنی ہے۔ مثلاً یہاں ہر دو انسان کے درمیان اختلافات (differences) ہیں، اور رہیں گے۔ اس لیے شادی شدہ زندگی نام ہے اختلاف کے باوجود کسی کو اپنا ساتھی بنانے کا، غیر آئڈیل ہونے کے باوجود کسی کو پسند کرنا۔ اکثر لوگ فطرت کے اس راز کو نہیں جانتے ۔ اس لیے وہ پسندیدہ زوج کی تلاش میں رہتے ہیں،اور فطرت کے قانون کے مطابق، اس دنیا میں کسی کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ اپنی پسند کا زوج حاصل کرلے، ہر ایک کے اندر کوئی نہ کوئی کمی یقیناً رہے گی۔

فطرت کے نظام کے مطابق، جب آپ ناپسندیدہ زوج سے نکاح کریں، تو وہ آپ کی دعا کے لیے ایک اعلیٰ درجے کا پوائنٹ آف ریفرنس بن جائے گا۔ آپ کہیں گےکہ خدایا دنیا کی زندگی سماجی تعلقات کی بنیاد پر قائم ہوتی ہے۔ دنیا میں مَیں نے فطرت کے نظام کے مطابق، ایک زوج کو اپنے لیے قبول کرلیا۔ اب میری دعا ہے کہ تو آخرت میں میرے ساتھ پیغمبر کی دعا کے مطابق وہ معاملہ کر جو قرآن میں ان الفاظ میں مذکور ہے : رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنْزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ (28:24)۔ یعنی ،اے میرے رب، تو جو چیز میری طرف خیر میں سے اتارے، میں اس کا محتاج ہوں۔

جس انسان کے لیے اس کی شادی اس قسم کی دعا کے لیے پوائنٹ آف ریفرنس بن جائے، اسی کی شادی ،شادی ہے۔ اس کے علاوہ شادی کی جو قسمیں ہیں، ایسی شادی اپنی نوعیت کے اعتبار سے  حیوانی تعلقات کا معاملہ ہے، یعنی حیوان کی طرح زندگی گزارنا، اور اس دنیا سےاپنا مقصد حیات جانے بغیر چلے جانا۔

دنیا کی شادی آخرت کی حسنِ رفاقت کے لیے تربیت کا اہم ذریعہ ہے۔ شادی کا معاملہ ابدی رفاقت کا معاملہ ہے۔ اس کا ایک بنیادی مقصد یہ ہے کہ جنت کی دائمی رفاقت کے لیے تربیت یافتہ مرد و عورت تیار کیے جائیں۔گویا دنیا کی زندگی آخرت کی شادی شدہ زندگی کے لیے تربیت گاہ ہے۔ شادی شدہ زندگی کا اصل معیار یہ ہے کہ آپ ایسے انسان بن جائیں جو آخرت کے تقاضوں پر پورا اتریں۔ جو شادی آخرت کی زندگی کے لیے تربیتی حیثیت اختیار کر لے، وہی درحقیقت کامیاب شادی ہے۔ اور جس شادی میں یہ مقصد حاصل نہ ہو، وہ شادی کامیاب نہیں کہی جا سکتی ہے۔ دنیا کی شادی محض لذت یا عیش کے لیے نہیں، بلکہ وہ تربیت کے لیے ہے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom