سائنس کا رجحان

اللہ نے سائنس کو خدا کی معرفت کے لیے بطور تائید پیدا کیا ہے۔ لیکن سائنس کی تاریخ بتاتی ہے کہ ایسا نہیں ہوسکا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بعد میں سائنس کے دو پہلو ہوگئے تھے۔ ایک، نظری سائنس (basic science)، جس سے خدا کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں دوسراہے اپلائڈ سائنس۔

 یہ ایک معلوم بات ہے کہ ہر اصول کا ایک عملی انطباق ہوتا ہے۔ مثلاً اسپریچویلٹی کے عملی انطباق کو اپلائڈ اسپریچویلٹی (applied spirituality) کہاجاتاہے۔ اِسی طرح سائنس کے عملی انطباق کو اپلائڈ سائنس (applied science) کہاجاتا ہے۔ یعنی بنیادی طور پر سائنس کے دو شعبے ہیں — بیسک سائنس ، اپلائڈ سائنس۔ بیسک سائنس سے مراد نظریاتی سائنس ہے، اس کو پیور سائنس (pure science) بھی کہاجاتا ہے۔اس کے مقابلے میں اپلائڈ سائنس سے مراد سائنس کے وہ پریکٹکل شعبے ہیں، جو کمپیوٹر اور میڈیکل اور انجینئرنگ ، وغیرہ کہے جاتے ہیں۔ چار سو سال پہلے جب سائنس شروع ہوئی تو اس وقت سائنس صرف سائنس کے بیسک شعبوں کا نام ہوتا تھا۔

 ابتدائی زمانے میں بیسک سائنس کا زیادہ رواج تھا۔ لیکن تمام مادی فائدے اپلائڈ سائنس سے حاصل ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے سارے لوگ اپلائڈ سائنس کی طرف جارہے ہیں، اب بہت کم لوگ نظری سائنس کی طرف جاتے ہیں ۔ کیوں کہ اس میں مادی فائدہ بہت کم ہے۔

بیسویں صدی میں بیسک سائنس کا شعبہ زیادہ نمایاں تھا۔ اس زمانے میں حقائق سائنس سے زیادہ بحث ہوا کرتی تھی۔ چنانچہ اکثر بڑے سائنٹسٹ اسی نظریاتی دور میں پیدا ہوئے۔ بیسک سائنس میں جو مشہور ہوئے، ان میں سے چند یہ ہیں : سر جیمس جینز،سر آرتھر ایڈنگٹن، الفریڈ نارتھ وائٹ ہڈ (Alfred North Whitehead )، فرڈ ہائل (Fred Hoyel)، وغیرہ۔موجودہ زمانے میں اپلائڈ سائنس کا غلبہ ہوگیا ہے۔ یہ لوگوں کے اندر مٹیریلزم کے پھیلاؤ کی بنا پر ہے، نہ کہ خود سائنس کے تقاضے کی بنا پر۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom