خالق کا وجود
رینے ڈیکارٹ (Rene Descartes, 1596-1650)فرانس کا مشہور فلسفی ہے۔ اس کے سامنے یہ فلسفیانہ سوال تھا کہ انسان کے وجود کا ثبوت کیا ہے۔ اس نے کہا کہ : میں سوچتا ہوں، اس لیے میں ہوں
I think, therefore, I am. (The Principles of Philosophy by Descartes, part 1)
یہ فارمولا بالکل درست ہے۔ اس فارمولے کی توسیع کرتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ جہاں انجینئرنگ ہے، وہاں انجینئر ہے۔ جہاں بلڈنگ ہے، وہاں بلڈر ہے۔ اسی طرح جہاں تخلیق ہے، وہاں خالق ہے:
Where there is creations, there is creator.
Where there is engineering, there is an engineer.
Where there is a design, there is a designer.
یہ بالکل ایک سادہ منطق (simple logic) ہے۔ انسان کی فطرت اس منطق کو تسلیم کرتی ہے۔ لیکن بعض لوگ ذہنی تشکیک کی بنا پر یہ کہتے ہیں کہ اگر خدا نے کائنات کو بنایا تو خود خدا کو کس نے بنایا، مگر یہ سوال ایک غیر منطقی سوال ہے۔ اصل یہ ہے کہ ہمارے سامنے ایک حقیقی دنیا موجود ہے۔ ہم مجبور ہیں کہ اس دنیا کو مانیں۔ اس لیے اس دنیا میں ہمارے لیے جو آپشن ہے، وہ بے خدا کائنا ت اور باخدا کائنات کے درمیان نہیں ہے، بلکہ وہ با خدا کائنات اور غیر موجود کائنات کے درمیان ہے۔ چوں کہ ہم کائنات کی موجودگی کا انکار نہیں کر سکتے، اس لیے ہم خدا کی موجودگی کا بھی انکار نہیں کر سکتے :
The choice is not between a universe with God and a universe without God. The real choice is between a universe with God — or no universe at all.