مومن کا ہتھیار
ایک حدیث رسول ان الفاظ میں آئی ہے : أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يُنْجِيكُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ وَيَدِرُّ لَكُمْ أَرْزَاقَكُمْ؟ تَدْعُونَ اللهَ فِي لَيْلِكُمْ وَنَهَارِكُمْ، فَإِنَّ الدُّعَاءَ سِلَاحُ الْمُؤْمِنِ(مسند ابی یعلی، حدیث نمبر 1812)۔ یعنی ،کیا میں تمھیں وہ رہنمائی نہ کروں جو تم کو تمھارے دشمنوں سے نجات دے، اور تمھاری روزی میں اضافہ کردے۔ تم اللہ سے اپنے رات و دن میں دعا کرو، کیوں کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے۔
ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں : عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُْ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الدُّعَاءُ سِلَاحُ الْمُؤْمِنِ، وَعِمَادُ الدِّينِ، وَنُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ(مستدرک الحاکم، حدیث نمبر1812)۔ علی ابن ابی طالب کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کہا : دعا مومن کا ہتھیار ہے، دین کا ستون ہے، اور آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔
اس حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مومن جب دعا کرے تو اس کے دشمن ہلاک ہو جائیںگے۔ بلکہ یہ نفسیاتی معنی میں ہے۔ دعا ایک مومن کے لیے تسکین(solace)کا ایک عظیم ذریعہ ہے — یعنی ایک عاجزِ مطلق کا اپنے آپ کو ایک قادرِ مطلق کے سپرد کر دینا، اور اسے اپنا سہارا بنا لینا۔